پاکستان اور آئی ایم ایف میں معاہدہ: کیا پاکستان معاشی مشکل سے نکل جائیگا
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان کے مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کا پروگرام فائنل ہوگیا ہے، آئی ایم ایف 3 سال کے دوران پاکستان کو 6 ارب ڈالر قرض دے گا جب کہ بیل آؤٹ پیکیج ملنے کے بعد ورلڈ بینک سمیت دیگر مالیاتی ادارے 3 ارب ڈالر کم سود پر دیں گے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف بین الاقوامی ادارہ ہے جس کا بنیادی کام معاشی بحران کے شکار ممالک کی مالی مدد کرنا ہے، اس وقت پاکستان کی معاشی صورتحال اچھی نہیں، اب تک پاکستان 25 ہزار ارب کا قرضہ لے چکا تھا جب کہ پچھلے پانچ سال میں ایکسپورٹ صفر تھی تاہم اب آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں ہر دور میں برآمدات نہیں بڑھ سکیں جب کہ بہت سے معاملات پاکستان میں درست طریقے سے نمٹائے نہیں گئے، ہمیں امیر طبقے کیلیے سبسڈی ختم کرنا ہوگی اور کچھ شعبوں میں قیمتیں بڑھانی ہوں گی۔
دوسری جانب پاکستان سے معاہدہ کے بارے میں آئی ایم ایف نے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا ہے جس کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف بورڈ سے قرضے کی منظوری لینے کیلئے پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر 39 ماہ میں قسطوں میں جاری کیے جائیں گے جبکہ معاہدے پر عمل درآمد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد ہوگا،اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے بجلی اورگیس مزید مہنگی کرنے کیلئے آئی ایم ایف کی شرط مان لی ہے، پاکستان آئندہ بجٹ کے خسارے میں 0.6 فیصد کمی لائے گا۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے تفصیلات سے قومی اسمبلی کوآگاہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بہرحال پاکستان کو آئی ایم ایف سے متوقع ریلیف پیکیج تو مل گیا ہے لیکن دیکھنا پڑے گا کیا اس کے بعد ہم معاشی بحران سے نکل اور اپنی نئی معاشی پالیسیوں کے ہدف پورے کر پائیں گے اور پیکیج کے اثرات کس حد تک عوام پر پڑیں گے۔ مشیر خزانہ کا یہ دعویٰ کس حد تک درست ثابت ہوگا کہ آئی ایم ایف سے یہ ہمارا آخری پیکیج ہوگا۔