پاکستان میں غیر رجسٹرڈ والے مدارس پر پابندی
پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا ہے کہ تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کام جاری ہے، وزارت تعلیم مدارس رجسٹر کرنے کے لیے ریجنل دفاتر قائم کر رہی ہے اور 12 ریجنل آفس کے ذریعے رجسٹریشن کا عمل آگے بڑھایا جائے گا، تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جو مدارس رجسٹرڈ نہ ہوئے اس کو وقت دیا جائے گا لیکن غیر رجسٹرڈ مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ مدارس کو کوئی ایسی فنڈنگ باہر سے نہیں ہوتی جس پر تشویش ہو ہم چاہتے ہیں مدارس کو جو فنڈنگ بھی ہو بینکوں کے ذریعے ہو جب کہ نجی اسکولوں، مدارس کی تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تعلیمی نصاب کے لیے کاوشوں پر بڑی پیش رفت ہوئی ہےتاہم وفاق المدارس کے کچھ شقوں پر بات ہوئی اور کچھ پر بات رہ گئی تھی۔
پاکستان کی وفاقی حکومت کے مطابق ملک میں مجموعی طور پرچھوٹے بڑے 30 ہزارسے زائد قائم مدارس میں گلی محلوں میں نہایت چھوٹے پیمانے پر قائم مدارس بھی شامل ہیں جنہیں وفاقی حکومت نے ریگولیٹ کرنے کی خاطر متعدد اقدامات بھی کیے ہیں۔ وفاقی حکومت کو اس ملک کے زیر انتظام کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھیجے گئے اعداد و شمارکے مطابق 13 ہزار مدارس میں سے7 ہزارمدارس دیہات میں قائم ہیں جبکہ 6 ہزار مدارس شہروں میں قائم ہیں، دیہات میں لڑکیوں کے لیے صرف 1500 مدارس ہیں جبکہ لڑکوں کے لیے 3 ہزار مدارس دیہی علاقوں میں قائم ہیں۔
اسی طرح شہروں میں قائم مدارس کی تعداد 6 ہزار کے لگ بھگ ہے جس میں سے 1800 مدارس میں لڑکیاں پڑھتی ہیں، 2500 مدارس الگ سے لڑکوں کے لیے قائم ہیں اور 1700 کے قریب متفرق مدارس ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت پاکستان نے کہا تھا کہ کئی دینی مدارس میں دہشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے اور حکومت نے کئی ایسے مدارس کو بند بھی کیا تھا۔