Oct ۰۴, ۲۰۱۹ ۰۸:۰۰ Asia/Tehran
  • افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا: قریشی

ملا عبدالغنی کی سربراہی میں 11 رکنی طالبان وفد نے پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی ۔

وزیراعظم عمران خان سے افغان طالبان کے وفد کی ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی جس میں افغان امن عمل کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور طالبان نے افغان امن کی بحالی پراتفاق کیا۔

اس ملاقات میں خطے میں قیام امن اور افغان امن عمل سے متعلق مشاورت کی گئی۔

اس سے قبل دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی جبکہ طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر نے کی۔

دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں معطل افغان امن مذاکرات کی بحالی سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی۔

دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں تصدیق کی ہے کہ طالبان وفد نے مذاکرات بحالی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ معاملہ حساس ہے، زیادہ بات نہیں کر نا چاہتے۔ پاکستان، امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج کے لیے پُرامید ہے۔

ملاقات کے بعد پاکستان کےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آخری مراحل میں امریکا طالبان مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے، اگر ذرا سی بھی کوشش ہو تو معاملات پھر سدھر سکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھراپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن واستحکام چاہتا ہے۔ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا۔

ٹیگس