یوم حسینؑ کے اجتماع میں اتحاد بین المسلمین کا عملی مظاہرہ
مولانا سید راحت حسین الحسینی، موتی مسجد گلگت کے خطیب مولانا خلیل قاسمی، اسماعیلی ریجنل کونسل کے الواعظ فدا علی ایثار سمیت مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء اور شخصیات نے خطاب کیا۔
گلگت میں سالانہ یوم حسین کا عظیم الشان پروگرام دادی جواری پارک میں منعقدہ ہوا، یوم حسینؑ کے اجتماع میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد، اکابرین، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
یوم حسین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نےکہا کہ عالم اسلام کے خلاف بیرونی سازشوں سے مقابلے کیلئے محض ذکر حسین نہیں مشن حسین پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ امام حسین ایک نظریے اور فلسفے کا نام ہے، جنہوں نے دین کی بقاء کیلئے جدوجہد کی، جن کی پوری زندگی امت کیلئے نمونہ اور انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے۔
انہوں نےکہا کہ امام حسینؑ کا پیغام یہ ہے کہ طاغوت سے نفرت کرے اور ظلم کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں، حسینؑ نے یہ بھی پیغام دیا تھا کہ حق کا ساتھ دو، سچ کا ساتھ دو، آج جہاں جہاں بھی حسینؑ کے چاہنے والے ہیں، وہ سب ظلم سے نفرت کرتے ہیں، مظلوم کا ساتھ دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں جہاں کہیں بھی ظلم ہو رہا ہو، چاہے نائیجیریا ہو، یمن ہو، فلسطین ہو، شام ہو یا چاہیے کشمیر، ہم ظلم کیخلاف آواز اٹھاتے ہیں، ہم مظلوم کا ساتھ دینے کیلئے اپنی آواز دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔
شیعہ اور سنی علماء نے کہا کہ ماضی میں ہماری ساری کامیابیاں اتحاد کی وجہ سے تھیں، اس وقت کوئی شیعہ سنی نہیں تھا، پرچم اسلام کے سامنے سب ایک تھے، آج بھی سب ایک ہو جائیں تو دشمن کو اسی طرح ذلت آمیز شکست دے سکتے ہیں، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جب بھی آپ امن و آشتی اور اتفاق کی طرف جاتے ہیں تو دشمن ہمیشہ سازشیں کر کے ہمیں لڑانے کی کوشش کرتا ہے، دنیا میں اس وقت دو طبقے سامراج کے ایجنٹ ہیں، سی آئی اے اور ایم آئی سکس نے دو طبقوں کو پروان چڑھایا ہے، ایک شیعہ اور ایک اہل سنت سے ٹولہ اپنایا گیا۔ رہبر معظم نے دو طبقوں ایم آئی سکس کے شیعوں اور سی آئی اے کے سنیوں سے ہوشیار رہنے کی ہدایت کی ہے، یہ لوگ استعماری ایجنٹ ہیں جو مسلمانوں میں تفرقہ ڈالتےہیں،
اسماعیلی مسلک کے اسکالر الواعظ فدا علی ایثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کی وحدت و یکجہتی کا موثر ترین ذریعہ حسین ابن علیؑ ہیں، اس لئے کہ یہ حسین ہی تھے جنہوں نے اپنے نانا کے دین کو اپنے خون سے اصلی حالت میں زندہ رکھا۔