Apr ۰۴, ۲۰۲۰ ۰۹:۱۸ Asia/Tehran
  • ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کو رہائی نہ ملی

ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کو 90 روز کے لیے نظر بند کردیا گیا ہے۔

آئی آر آئی بی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے ڈینیل پرل قتل کیس سے متعلق بد نام زمانہ جاسوسی کی تنظیم سی آئی اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے  مقدمے سے بری ہونے والے 4 افراد احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سید سلمان ثاقب اور  شیخ محمد عادل کو 3 ماہ کے لیے نظر بند کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت کو ڈی آئی جی سی آئی اے نے ایک خط ارسال کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ڈینئل پرل قتل کیس میں نامزد ملزم اور بری ہونے والوں کی رہائی سے نقص امن عامہ کا خدشہ ہے اور ان کی رہائی ملک کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے اس لیے انہیں نظر بند کردیا جائے۔

یاد رہے کہ  دو روز قبل جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار سانگی پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ڈینیل پرل قتل کے ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈینیل پرل کے قتل کا الزام کسی ملزم پر ثابت نہیں ہوا تاہم احمد عمر شیخ پر اغوا کا الزام ثابت ہوا ہے۔ عدالت نے احمد عمر شیخ کے علاوہ باقی تینوں ملزمان کو بری جب کہ احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کر دیا۔

ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، انہیں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 جولائی 2002 کو ملزمان کو سزا سنائی تھی، برطانوی شہریت رکھنے والے ملزم احمد عمر شیخ کو عدالت نے سزائے موت کا حکم دیا تھا، ملزم فہد نسیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، ملزمان کی سزاوں کے خلاف اپیلیں 2002 سے تعطل کا شکار تھیں۔

ٹیگس