افغانستان میں امن واستحکام باہر سے طاقت کے ذریعے تھوپا نہیں جاسکتا: عمران خان
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں حقیقی امن کیلئے افغانستان میں امن و سکون کا ہونا ضروری ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے مضمون میں کہا کہ پاکستان اورافغانستان آپس میں جغرافیائی اور ثقافتی رشتوں سےجڑے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام میں قریبی تعلقات بھی ہیں اور دونوں ہمسایہ ممالک بھی ہیں اس لئے جب تک افغانتسان میں امن وسکون نہیں ہوگا اس وقت تک پاکستان میں بھی حقیقی امن قائم نہیں ہو سکتا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے2018 میں افغانستان میں سیاسی حل کے لیے پاکستان سے مدد مانگی، پاکستان افغانستان میں سیاسی حل کے لیے ہرممکن مدد کر رہا ہے، افغانستان میں امن کاجو راستہ ہم نے اختیارکیا وہ آسان نہیں تھا، پاکستان کئی دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، افغان جنگ سے اسلحہ اور منشیات پاکستان میں آئی۔
انسٹاگرام پر آپ ہمیں فالو کر سکتے ہیں
عمران خان کا کہنا تھا کہ دوحہ مذاکرات کےنتیجےمیں افغان جنگ خاتمےکے قریب ہے، بین الافغان مذاکرات کا دور مزید مشکل ہوسکتا ہے جس کیلئے تحمل اور مفاہمت کی فضا درکار ہے، صرف افغانستان کی قیادت اور افغانوں کی شمولیت سے ہی پائیدار امن ممکن ہے، افغانستان میں امن واستحکام طاقت کے ذریعے باہر سے تھوپا نہیں جاسکتا۔