پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ
جبری گمشدگیوں کے معاملے کو لے کر متاثرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔
پاکستان میں جبری گمشدگیوں کے معاملے کو لے کر متاثرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمہوری ریاست میں آزاد شہریوں کی جبری گمشدگی پر کراچی کے مقامی رہنماؤں نے 25 دسمبر کو کراچی میں میں واقع بانی پاکستان کے مزار پر احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جمہوری ریاست میں آزاد شہریوں کی جبری گمشدگی قانون وانصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پیاروں کو ہم سے نہ ملایا گیا تو ملک کے مختلف علاقوں سے جبری لاپتا ہونے والے افراد کے اہل خانہ اپنے اپنے شہروں میں تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں 25 دسمبر کو قائد اعظم کے مزار پر سہ پہر تین بجے بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ اگر شنوائی نہ ہوئی تو گمشدگان کے اہل خانہ اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھ کر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ان کے گھروں سے غائب کرنا لاقانونیت اور عدم تحفظ کے احساس کو تقویت دے رہا ہے، گزشتہ کئی برسوں سے جھوٹی طفل تسلیوں سے بہلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
کانفرنس میں عارف الجانی، علامہ حیدر عباس عابدی،علامہ عقیل موسی،علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، خواہر معصومہ، نوید حسن سمیت لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔