لاپتہ افراد کیس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ کی عدم پیشی پر عدالت سخت برہم
پاکستان کے مختلف شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے کیس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ کی عدم پیشی پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سیکریٹری داخلہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
عدالت نے ڈپٹی سیکریٹری داخلہ سے کہا کئی بار کے احکامات کی خلاف ورزی پر سیکریٹری داخلہ کو بلایا تھا، سیکریٹری داخلہ کا رویہ توہین عدالت کے مترادف ہے، عدالتی حکم کے باوجود حراستی مراکز کے قیدیوں کی فہرست پیش نہیں کی گئی، کراچی سے لاپتہ ہونے والے حراستی مراکز میں ہیں یا نہیں یہ نہیں پتا چل سکا، لوگوں کو ان کے بنیادی حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دھرنے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ پوری قوم اس وقت لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ کیساتھ کھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ گذشہ 23 دنوں سے یہاں مائیں، بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سخت گرمی میں بیٹھی ہیں، ہم پچھلے 23 دنوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، 5 تا 10 سال سے نوجوان لاپتہ ہیں، ریاستی ادارے وردی میں نوجوانوں کو مسلسل اغواء اور لاپتہ کر رہے ہیں، ملک بھر سے پاکستانی شہری لاپتہ ہیں، انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس فوری احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔