ڈیورنڈ لائن پر باڑ ضرور لگائیں گے: پاکستان کا اعلان
سرحدوں پر باڑ لگانے کے معاملے پر پاکستانی فوج اور طالبان فورس کے درمیان تنازعے کے باوجود ، پاکستان کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ افغانستان سے ملنے والی سرحدوں پر باڑ لگانے کا کام ہر حال میں مکمل کیا جائے گا۔
نیوز ایجنسی آوا پریس کے مطابق پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ان کا ملک ڈیورنڈ لائن پر باڑ لگانے کے معاملے میں پوری طرح سنجیدہ ہے اور طالبان نے بھی اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل مشترکہ سرحدوں پر باڑ لگانے کے معاملے پر پاکستانی فوج اور طالبان سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ پچھلے چند ہفتے کے دوران طالبان کے سیکورٹی اہلکاروں نے ننگرہار کے قریب ڈیورنڈ لائن کے ساتھ پاکستانی سیکورٹی تنصیبات کی تعمیر بھی رکوا دی تھی۔
اسی دوران افغانستان کے جنوبی صوبے کنڑ کے سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج نے اس صوبے کے بعض علاقوں پر راکٹ برسائے ہیں۔ ادھر طالبان انتظامیہ کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کنڑ کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے ہم ایسے واقعات پرلا تعلق نہیں رہ سکتے۔
گزشتہ روز پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے طالبان کی سوچ کو انتہا پسندانہ اور اپنے ملک کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ عورتوں کے بارے میں طالبان کے حالیہ فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ طالبان کا رجعت پسندانہ فیصلہ، پاکستان کے لیے بھی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پڑوس میں انتہا پسند طالبان حکومت کےقیام سے، اس گروپ کے نظریات اور حتی خواتین کے بارے میں ان کی سوچ ، ہمارے لیے بھی خطرناک ہوسکتی ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ طالبان کا یہ فیصلہ کہ عورتیں تنہا سفرنہیں کرسکتیں ، یاکالج اور اسکول نہیں جاسکتیں ، رجعت پسندانہ ہے اور یہ سوچ صرف افغانستان تک محدود نہیں رہے گی۔طالبان اور اس گروہ کے اقدامات اور پالیسیوں پر پاکستان کے وزیر اطلاعات کی تنقید ، کسی بھی پاکستانی عہدیدار کی جانب سے طالبان کے موقف پر کی جانے والی اب تک کی انتہائی سخت تنقید شمار ہوتی ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات نے ایسے وقت میں طالبان انتظامیہ کو انتہا پسندانہ سوچ کا حامل قرار دیا ہے جب طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کی افغان تبدیلیوں کو پاکستان کی کامیابی قرار دیا جاتا ہے اور پچھلے پانچ ماہ کے دوران اسلام آباد حکومت، کابل کے حکمرانوں کی حمایت میں پیش پیش رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سمیت اعلی پاکستانی حکام امریکہ سے بارہا یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ طالبان انتظامیہ کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے روکے گئے اثاثے بھی واگذار کرے۔