مریم نواز کا سابق وزیر اعظم پر شدید حملہ، پاسپورٹ کی واپسی کی سماعت کے لئے بینچ تشکیل
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جواب دینا پڑے گا کہ ان کی حکومت میں فرح کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی اور ہیروں کا سیٹ کیوں قبول کیا۔
لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کا مینڈیٹ عمران خان نے 2018 میں چھینا تھا آج واپس لے لیا ہے، سیاست کا سب سے بڑے جھوٹے اور دنیا کے سب سے بڑے سازشی کا نام عمران خان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو یہ ان کے خلاف سازش کر رہے تھے تو اس وقت نواز شریف نے کہا تھا کہ سیاست تمھارے بس کی بات نہیں ہے جا کر کرکٹ کھیلو۔
مریم نواز نے کہا کہ کہاں جو صبح 12 بجے اٹھنے والا عمران خان اور کہاں صبح 5 بجے اٹھ کر کام پر جانے والا شہباز شریف، ان کا کوئی مقابلہ نہیں ہے، نواز شریف اور شہباز شریف کا مقابلہ تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہاں تاریخی نالائقی، نااہلی اور بیڈ گورننس سے ریکارڈ قائم کرنے والا عمران خان اور کہاں چند دنوں میں گورننس کا ٹریک سیدھا کرنے والا شہباز شریف، کہاں مافیاز کو نوازنے کے لیے 120 روپے کلو چینی کرنے والا عمران خان اور کہاں مشکل حالات میں چینی کو واپس 70 روپے میں لے آنے والا شہباز شریف۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کے لیے لاہور ہائی کورٹ نے ایک بار پھر نیا بینچ تشکیل دے دیا۔
ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل نیا بیچ تشکیل دیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا نیا دو رکنی بینچ کل مریم نواز کی درخواست پر سماعت کرے گا.
عدالت عالیہ کے ان ہی دو ججوں پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس میں قومی احتساب بیورو اور درخواست گزار کے وکیل دونوں کے دلائل کے بعد 31 اکتوبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
بعد میں جاری کیے گئے محفوظ فیصلے میں چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
ساتھ ہی عدالت نے مریم نواز کو اضافی 7 کروڑ روپے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل جمع کروانے کا کہتے ہوئے انہیں اپنا پاسپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ مریم نواز نے عمرے پر جانے کی اجازت کے لیے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔