پاکستان، حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان مذاکرات ناکام، افغانستان سے ہے بڑا لنک
پاکستان کے علاقے بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی "سی ٹی ڈی" کی عمارت پر دہشت گردوں کے قبضے کو 15 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر گیا جبکہ مسلح ملزمان ہتھیار ڈالنے اور یرغمال افراد کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
سحر نیوز/ پاکستان : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان جاری مذاکرات میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور مسلح ملزمان ہتھیار ڈالنے اور سی ٹی ڈی مرکز بنوں میں یرغمال افراد کو رہا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشیدہ صورتحال اب بھی جوں کی توں برقرار ہے اور اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، انہوں نے بتایا کہ وہ طالبان کی اعلیٰ قیادت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی عمارت میں زیر حراست دہشت گردوں نے عمارت کو قبضے میں لے کر تفتیش کاروں کو یرغمال بنا لیا تھا اور اپنی باحفاظت افغانستان منتقلی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ رات گئے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں 2 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
خیبرپختونخوا پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے زیر انتظام چلائے جانے والے حراستی مرکز میں عسکریت پسند لاک اَپ سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
پیر کے روز بھی بنوں میں صورتحال کشیدہ رہی، پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے بنوں کینٹ کو گھیرے میں لیے رکھا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ ایک بیان میں ترجمان ٹی ٹی پی نے کہا کہ اس کے ارکان نے سی ٹی ڈی کے عملے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔
عسکریت پسند گروپ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں نے اپنے ویڈیو بیان میں محفوظ راستے کا مطالبہ کیا لیکن غلطی سے افغانستان کا ذکر کیا۔