حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے
حکومت نے قرض حاصل کرنے کیلیے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے تین درجن سے زائد اشیا کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 25 فیصد کردی۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈز کے مطالبات پر عمل درآمد کرنے کے لیے پاکستان نے ایک اور شرط پوری کی، جس کے تحت گھڑیوں، سی بی یو کنڈیشن میں گاڑیوں، قیمتی دھاتوں، کاسمیٹکس، جوتے،شیمپو،آئسکریم، فروٹ، ڈرائی فروٹ، فروٹ و ویجیٹبل جواز، لیدر جیکٹس، چاکلیٹ، سگریٹ، سگار اور بلیوں، کتوں کی خوراک سمیت تین درجن سے زائد اشیا کی درآمدپر سیلز ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 25 فیصد کردیا۔
علاوہ ازیں مقامی سطح پر تیار ہونے ہونے والی ایس یو وی اور سی یو وی گاڑیوں، چودہ سو سی سی سے زائد جئ گاڑیوں، فور بائی فور ڈبل کیبن گاڑیوں و پک اپ کی مقامی سپلائی پر بھی پچیس فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے۔ جبکہ مقامی سطح پر اسمبل ہونے والی ایس یو وی اور سی یو وی گاڑیوں،چودہ سو سی سی سے زائد کی مقامی سطر پر اسمبل ہونے والی گاڑیوں اور فور بائی فور ڈبل کیبن گاڑیوں و پک اپ کی مقامی سپلائی پر بھی پچیس فیصد سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے تمام اگر مگر اپنی جگہ لیکن یہ بات اہم ہے کہ دنیا آئی ایم ایف کی اصلاحات پر عمل کیے بغیر پاکستان کی مالی معاونت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ اب اس نے دوست ملکوں کی معاونت کے طریقہ کار کو تبدیل کردیا ہے اور اب وہ براہ راست مالی مدد کے بجائے دوست ملکوں کے ساتھ شراکت داری کرنا چاہتا ہے۔ سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھی اپنے اشرافیہ سے ٹیکس وصول کرنا ہوگا۔ اس سے قبل یہی بات ہیلری کلنٹن بھی کہہ چکی ہیں ۔ یعنی پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق معیشت کو ٹھیک کرنا ہوگا تاکہ نہ صرف عالمی فنڈ بلکہ اس کے ساتھ کثیر الملکی مالیاتی ادارے اور دوست ممالک بھی پاکستان کو فنڈنگ کرسکیں۔