Jun ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۲:۳۱ Asia/Tehran
  • حضرت علی علیہ السلام کی نظر میں عید

عید ان کے لئے ہے جن کے روزے قبول کئے گئے۔

اللّہُ أَکبَرُ، اللّہُ أَکبَر، لا إلہَ إلاّ اللّہُ وَ اللّہُ أَکبَر، وَ الحَمْدُ لِلّہِ عَلی ما ھَدانا وَ لَہُ الشُّکرُ عَلی ما أَوْلانا

بے شک جس دن انسان گناہ نہ کرے، صبح سے رات تک اللہ کی نافرمانی سے دور رہے تو وہ دن اس کے لئے عید یعنی خوشی کا دن ہے۔ اس طرح ہم سال کے باقی ایام میں گناہوں سے دور رہ کر عید منا سکتے ہیں۔ عید الفطر کے جشن کے بارے میں حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : آج عید کا دن ہے ان کے لئے جن کے روزے قبول کئے گئے، انہیں ان کی کوششوں کی جزا کی گئی اور ان کے گناہ معاف کر دیئے گئے۔ اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ آج کا دن، ہمارے لئے عید کا دن ہے۔

حضرت علی علیہ السلام کے اس قول سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جن افراد نے روزہ نہیں رکھا یا روزہ رکھا لیکن ساتھ میں گناہ بھی کئے، تو ایسے میں لوگ حقیقی خوشی کا احساس نہیں کر سکتے۔ وہ افراد خوشی کا احساس کریں گے جنہوں نے اپنے ذہن کو پاک کیا، نیک عمل انجام دیئے اور خدا کی عبادت کی، ان کی عبادتیں اور عمل قبول کرتا ہے۔

عید الفطر کے روز مسلمان اپنے ذہن میں خاص طرح کی خوشی محسوس کرتے ہیں لیکن عید الفطر کی خوشی سبھی کے لئے برابر نہیں ہوتی کیونکہ ہر کوئی اپنے عقیدے کے مطابق اس عظیم جشن کو مناتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ مشہور عارف اور عالم دین  میرزا جواد آقا مالکی تبریزی ان روزے داروں کو جو عید الفطر مناتے ہیں، کئی گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ روزے داروں کا ایک گروہ وہ ہے جو روزے میں پوشیدہ حقیقت کو نہیں سمجھتے، ایسے افراد کھانے پینے سمیت روزے کو باطل کرنے والی دوسری اشیاء سے پرہیز کرتے ہیں لیکن اپنے جسم کی جانب سے احتیاط نہیں کرتے بلکہ دوسروں پر الزام، دوسروں کی برائی، فحش دے کر، چھوٹ بول کر، دوسروں کو تکلیف دے کر اپنی عبادت کو تباہ کر دیتے ہیں، ایسے افراد کا اللہ کے نزدیک کوئی مقام نہیں ہوتا لیکن عید کے دن وہ اللہ کی رحمت کی امید کے ساتھ عید الفطر کی نماز میں اپنے گناہوں کی بخشش کی دعا کرے ۔

میزا جواد آقا مالکی تبریزی مزید کہتے ہیں کہ عید الفطر کا سب سے زیادہ فائدہ روزے داروں کے اس گروہ کو ہوتا ہے جو اللہ کی صدا سے حاصل خوشی میں بھوک پیاس اور شب بیداری کی تکلیف کو فراموش کر گیا اور روح کی گہرائی سے اللہ کی دعوت کو قبول کیا۔ اللہ بھی ان کے اعمال قبول کرتا ہے اور اپنے نزدیکی بندوں کے ساتھ انہیں مقام دیتا ہے۔

ٹیگس