بارہ فرودین مطابق یکم اپریل ایران کا یوم اسلامی جمہوریہ (پہلا حصہ)
تحریر: نوید حیدر تقوی
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ایران کی سیاسی تاريخ نے ایسے تقدیر ساز دنوں کو رقم کیا ہے جن میں سے ہرایک ایران کے سیاسی حالات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلی کا نقطہ آغاز رہا ہے۔
ان سرنوشت ساز تاریخی دنوں میں سے ایک، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران کے سیاسی نظام کے بارے میں ریفرنڈم کا دن ہے کہ جس نے 12 فروردین 1357 ہجری شمسی مطابق اپریل 1979 کے دن کو یوم اسلامی جمہوریہ کا نام بخشا۔
اس عظیم ریفرنڈم میں 98 فیصد ایرانی عوام نے اسلامی جمہوریہ کے حق میں رائے دی۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی دنوں میں، سیاسی نظام کے انتخاب کے ریفرنڈم کا اعلان، وہ بھی صرف اسلامی انقلاب کی کامیابی کے پچاس دن بعد، ایک منفرد فیصلہ اور دنیا کے گزشتہ انقلابوں سے مختلف تھا۔
اس ریفرنڈم نے ثابت کیا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی اور ایران میں طاغوتی حکومت کے دور کے خاتمے کے ساتھ ہی، ایران میں سیاسی ترقی و پیشرفت کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔
حالانکہ مغربی سیاسی نظریہ پردازوں اور عالمی سیاسی طاقتوں خاص طور سے امریکہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کو خطرناک ظاہر کرنے کی کوششوں کو اپنے ایجنڈے میں سرفہرست قرار دیا۔
ان تمام سرگرمیوں کا مقصد، اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد، ایران کے سیاسی نظام کو غیر جمہوری ظاہر کرنا رہا ہے۔
لیکن ایران کے سیاسی نظام کے انتخاب کے بارے میں ریفرنڈم کے انعقاد کو ضروری قرار دینے پر مبنی بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رح) کے عظیم اور تاریخی فیصلے نے، ان سازشوں کا قلع قمع کردیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے بارہ فروردین کے ریفرنڈم کے انعقاد سے قبل، اپنے ایک پیغام میں، دو اہم نکتوں، ایک اس ریفرنڈم میں عوام کی بھرپور شرکت اور دوسرے سیاسی نظام کے انتخاب کے ریفرنڈم میں رائے کے حق کے استعمال میں عوام کے آزاد رہنے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔
حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے اس پیغام کے ایک حصے میں فرمایا: یہ ریفرنڈم ہماری ملت کی سرنوشت کو تعین کرے گا۔
یہ ریفرنڈم یا آپ کو آزادی و خود مختاری کی طرف لے جائے گا، یا سابق دور کی مانند، گھٹن اور غیروں سے وابستہ، یہ ریفرنڈم ایسا امر ہے کہ یقینی طور پر سارے عوام اس میں شرکت کریں۔
آپ جو بھی نظام حکومت چاہیں انتخاب کریں۔ آپ کو یہ حق حاصل ہے کہ اس بیلٹ پیپر پر ڈیموکریٹک جمہوریہ لکھیں، بادشاہی نظام یا جو جی چاہے لکھیں، اس حوالے سے آپ آزاد و خود مختار ہیں۔
اس ریفرنڈم میں عوام کی 99 فیصد کے قریب شرکت نے کہ جو درحقیقت، اسلامی انقلاب جیسا ہی واقعہ تھا، اسلامی انقلاب کے عوامی ہونے پر سوالیہ نشان لگانے پر مبنی عالمی سامراجی طاقتوں کی تمام قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا، اس ریفرنڈم نے عالمی سامراج پر یہ ثابت کردیا کہ اسلامی انقلاب کے بارے میں ان کے تمام دعوے غلط ہیں اور باطل قیاس آرائیوں کے برخلاف، اسلامی انقلاب کی تحریک کا معیار، عوام کے ووٹوں اور انتخاب پر استوار ہے۔
ایران میں سیاسی اور آئندہ کے ڈیموکریٹک نظام کی سرنوشت کے تعین کے لئے ملت کی رائے نے ثابت کردیا کہ امریکہ اور دیگر طاقتوں کی تسلط پسندی کے مقابلے میں ایران کے عوام کی استقامت، صرف نعرہ نہیں تھا بلکہ ملت ایران، سامراج کے خلاف جدوجہد کے حقیقی مفہوم اور آزادی و خود مختاری اور عزت و وقار کے حصول کو صحیح معنوں میں پہچانتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ یہ تحریک، ہمیشہ باقی رہنے والے مثالی نمونے میں تبدیل ہوگئی ہے۔
ایسا مثالی نمونہ کہ جو ایران کے اسلامی جمہوری نظام کی تاریخ کی چار دہائیوں میں، بارہا سرنوشت ساز انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنوں میں عوام کی بھرپور موجودگی کی صورت میں دوہرایا گیا ہے۔