Aug ۱۱, ۲۰۲۱ ۰۶:۱۲ Asia/Tehran
  • آسٹریلوی سائنسدانوں کا کمال، دیوقامت  ڈائناسور کے فوسلز دریافت

آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ڈائناسور کے زمانے سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے پرندے کے رکازات (فوسلز) دریافت کیے ہیں جس کے دانت نوکیلے تھے اور سر بہت بڑا تھا جبکہ وہ اپنے پروں کو 23 فٹ تک پھیلا سکتا تھا۔

اس کا تعلق پرندہ نما جانوروں کی ایک قسم سے تھا جسے ’’ٹیروسارس‘‘ (Pterosaurus) کہا جاتا ہے۔ پرندوں جیسے یہ جانور آج سے 22 کروڑ سال قبل سے لے کر ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے تک کے زمانے میں پائے جاتے تھے جبکہ ان کا خاتمہ بھی  ڈائناسور کے ساتھ ہوگیا تھا۔

ٹیروسارس قسم کے پرندہ نما جانوروں کے پروں کا پھیلاؤ 43 فٹ تک ہوا کرتا تھا۔ البتہ آسٹریلیا میں ٹیروسارس کے بہت کم رکازات دریافت ہوئے ہیں۔

آسٹریلیا سے نئے دریافت ہونے والے ٹیروسارس کو ’’تھاپنگاکا شاوی‘‘ (Thapunngaka shawi) کا نام دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا کے پرانے مقامی باشندوں کی زبان میں اس کا مطلب ’’نیزے جیسے منہ والا پرندہ‘‘ ہے۔

23 فٹ چوڑے پروں اور غیرمعمولی طور پر بڑے جبڑے والا یہ پرندہ نما جانور آج سے 11 کروڑ سال پہلے پایا جاتا تھا۔ اگرچہ یہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا ٹیروسارس تو نہیں لیکن آسٹریلیا سے ملنے والا سب سے بڑا ٹیروسارس ضرور ہے۔

’’تھاپنگا شاوی‘‘ کی جسامت کا اندازہ اس کی کھوپڑی کے رکازات سے لگایا گیا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ غالباً اس کی ہڈیاں بھی موجودہ دور کے پرندوں جیسی کھوکھلی تھیں، جن کی بناء پر یہ آسانی سے پرواز کیا کرتا تھا۔

کھوپڑی میں موجود دانتوں کی باقیات مدنظر رکھتے ہوئے رکازیات دانوں نے یہ اندازہ بھی لگایا ہے کہ ’’تھاپنگا شاوی‘‘ کے منہ میں 40 نوکیلے دانت ہوتے تھے۔ یعنی بہت ممکن ہے کہ یہ اپنے وقت کا دیوقامت شکاری پرندہ تھا۔

یہ رکازات شمالی کوینزلینڈ، آسٹریلیا میں رچمنڈ کے علاقے سے دریافت ہوئے ہیں جن کی تفصیلی وضاحت ’’جرنل آف ورٹیبریٹ پیلیونٹولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ٹیگس