آب و ہوا پر نظر رکھنے والے پہلے سیٹلائٹ نے تصاویر بھیجی
آب و ہوا میں تبدیلی نوٹ کرنے والے ناسا کے جدید ترین سیٹلائٹ، لینڈ سیٹ نائن نے ارضی تصاویر کا پہلا مجموعہ ہم تک بھیج دیا ہے۔
دو ماہ قبل ستمبر میں بھیجے گئے جدید ترین سیٹلائٹ میں جدید ترین لینڈ امیجر مرئی، زیریں سرخ اور شارٹ ویو انفراریڈ سمیت نو طرح کی فری کوئنسیوں میں تصاویر لے سکتا ہے۔ اس طرح ماہرین فصلوں کی صحت، آب پاشی، پانی کے معیار، جنگلی حیات، جنگل کی آگ، سبزے کے خاتمے، شہری پھیلاؤ، گلیشیئر کے پگھلاؤ اور دیگر قدرتی تبدیلیوں پر گراں قدر معلومات حاصل کرسکتےہیں۔
اس کے علاوہ سیٹلائٹ میں تھرمل انفراریڈ سینسر ٹو بھی نصب ہ جو زمینی سطح سے اٹھنے والی حرارت کی خبر دیتا ہے۔ اس سے عالمی تپش اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ناسا کے علاوہ امریکی جیالوجیکل سروے نے بھی اس سیٹلائٹ سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ناسا کے سربراہ بل نیلسن کے مطابق اس کا ڈیٹا کئی طرح سے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے جس سے ارضی تبدیلیوں کی سائنسی توجیہ کرنے میں مدد ملے گی۔ ناسا کے مطابق سیٹلائٹ ڈیٹا ملکی اداروں بلکہ پوری دنیا کو فراہم کیا جائے گا تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں، زرعی مسائل اور قدرتی آفات کو سمجھنے میں آسانی ہوسکے۔ یوں زندگی بہتربنانے اور زندگی بچانے دونوں میں ہی مدد ملے گی۔
اولین تصاویر میں جھیل سینٹ کلیئر، فلوریڈا کی بدلتی ہوئی ساحلی پٹی، اور زرعی پانی کے ذخائر کی تصاویر لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا بھر کے اہم ماحولیاتی اور قدرتی مسکن کی تصاویر بھی اتاری گئی ہیں۔
لینڈ سیٹ ایٹ کے مقابلے میں اس کی ریڈیو میٹرک ریزولوشن بہت بلند ہے اور ڈیٹا بھیجنے کی رفتار بھی غیرمعمولی ہے۔ اس طرح 16000 شیڈز میں معمولی تبدیلی کو نوٹ کیا جاسکتا ہے خواہ وہ دریا میں ہوں یا جنگلات سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم اس وقت لینڈ سیٹ ایٹ بھی مدار میں موجود ہے اور ہر ہفتے قیمتی تصاویر اور ڈیٹا زمین تک بھیج رہا ہے۔
بشکریہ
ایکسپریس نیوز