Oct ۱۱, ۲۰۲۲ ۰۶:۰۸ Asia/Tehran
  • ماں میں تناؤ کی شدت بچے کی جنس کی تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ حاملہ ہونے سے قبل اور حمل ٹھہرنے کے دوران ذہنی تناؤ کا سامنا کرنے والی خواتین کے ہاں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی پیدائش کا امکان دوگنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: یہ دعویٰ اسپین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

گرناڈا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 108 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔

ان خواتین کی مانیٹرنگ حمل کے آغاز سے بچوں کی پیدائش تک کی گئی اور حمل ٹھہرنے سے قبل، دوران اور بعد میں تناؤ کی سطح کا جائزہ بالوں اور متعدد نفسیاتی ٹیسٹوں کے ذریعے کیا گیا۔

حمل سے قبل تناؤ کی سطح کا جائزہ لینے کا مقصد یہ تعین کرنا تھا کہ اس کا بچے کی جنس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

ان حاملہ خواتین میں تناؤ سے منسلک ہارمون کی شرح کا جائزہ حمل کے 8 سے 10 ویں ہفتے کے دوان بالوں کے نمونے کے لیے لیا گیا۔

ان نمونوں میں بالوں میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران کورٹیسول کی شرح کا تعین (ایک ماہ میں بالوں کی سینٹی میٹر نشوونما کے ذریعے) کیا گیا، جس سے حمل ٹھہرنے سے قبل، دوران اور بعد کے عرصے میں تناؤ کی شدت کا عندیہ ملا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج حیران کن تھے کیونکہ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ جن خواتین کے ہاں بچیوں کی پیدائش ہوئی، ان کے بالوں میں کورٹیسول کی شرح حمل ٹھہرنے، دوران اور بعد میں زیادہ تھی۔

درحقیقت نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ جن ماؤں کو حمل ٹھہرنے سے قبل زیادہ تناؤ کا سامنا ہوتا ہے ان میں لڑکیوں کی پیدائش کا امکان لڑکوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف ڈویلپمنٹل اوریجن آف ہیلتھ اینڈ ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

ٹیگس