صدیقہ (ع) کیا فرماتی ہیں؟/احادیث
حضرت صدیقۂ کبریٰ فاطمہ زہرا علیہا سلام کی گہربار احادیث ملاحظہ کیجئے!
قالَتْ علیها السلام : إنَّ السَّعیدَ كُلَّ السَّعیدِ، حَقَّ السَّعیدِ مَنْ احَبَّ عَلیّا فى حَیاتِهِ وَ بَعْدَ مَوْتِهِ.(شرح نهج البلاغه ابن ابى الحدید: ج 2، ص 449)
واقعی،کامل اور حقیقی معنیٰ میں خوشنصیب اور سعادتمند وہ شخص ہے جو علی (ع) سے آپؑ کی زندگی میں اور شہادت کے بعد محبت کرتا ہو۔
قالَتْ علیها السلام : إلهى وَ سَیِّدى ،أسْئَلُكَ بِالَّذینَ اصْطَفَیْتَهُمْ، وَ بِبُكاءِ وَلَدَیَّ فى مُفارِقَتى اَنْ تَغْفِرَ لِعُصاةِ شیعَتى، وَشیعَةِ ذُرّیتَى .(كوكب الدّرىّ: ج 1، ص 254(
خداوندا میں تجھے تیری برگزیدہ ہستیوں اور اپنی موت کے بعد اپنے بچوں کے گریہ کا واسطہ دے کر دعا کرتی ہوں کہ میرے اور میری ذریت کے خطاکار شیعوں کی مغفرت فرما!
قالَتْ علیها السلام:ما صَنَعَ ابُوالْحَسَنِ إلاّ ما كانَ یَنْبَغى لَهُ، وَلَقَدْ صَنَعُوا ما اللّهُ حَسیبُهُمْ وَ طالِبُهُمْ (الإمامة والسّیاسة، ص 30، بحارالا نوار: ج 28، ص 355، ح 69)
جو کچھ ابوالحسن (علی) نے رسول خدا (ص) کی تدفین اور بعد رسول پیش آنے والے حالات میں انجام دیا،وہ آپؑ کا شرعی فریضہ تھا مگر جو کچھ دوسرے افراد نے (بعد رسول) کیا،خدا اس سلسلے میں ان سے سوال فرمائے گا اور ان کا مؤاخذہ کرے گا۔
قالَتْ علیه السلام : خَیْرٌ لِلِنّساءِ انْ لایَرَیْنَ الرِّجالَ وَلایَراهُنَّ الرِّجالُ( بحارالا نوار: ج 43، ص 54، ح 48)
خواتین کے لئے خیر و نیکی اس میں ہے کہ (حتیٰ الامکان) نہ انکی نگاہ اجنبی مردوں پر پڑے اور نہ اجنبی مردوں کی نگاہ ان پر پڑے۔
قالَتْ علیها السلام : یا ابَا الحَسَن ، إنّى لا سْتَحى مِنْ إلهى انْ اكَلِّفَ نَفْسَكَ مالاتَقْدِرُ عَلَیْهِ (امالى شیخ طوسى : ج 2، ص 228.)
حضرت فاطمہ زہرا علیہا سلام نے اپنے شوہر امیر المومنین علیہ السلام کو خطاب کر کے فرمایا:
مجھے خدا سے شرم آتی ہیں کہ میں آپ سے اس چیز کا مطالبہ کروں جسے فراہم کرنے پر آپ قادر نہ ہوں۔