ہندوستان: اخلاق ہجومی تشدد مقدمہ واپس لینے کی یوگی حکومت کی عرضی کو گورنر کی منظوری، ماہرینِ قانون اور سِول سوسائٹی حیران
اخلاق ہجومی تشدد کیس میں اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کی عرضی کو گورنر کی منظوری پر ماہرینِ قانون اور سِول سوسائٹی کے حلقوں نے حیرانی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: میڈیا رپورٹوں کے مطابق ریاست اتر پردیش میں اخلاق ہجومی تشدد یا لنچنگ کیس کو ریاستی حکومت کی جانب سے واپس لینے کی درخواست کو گورنر کی منظوری ملنے کے بعد ماہرینِ قانون اور سِول سوسائٹی کے حلقوں نے شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت کے اس قدم کو انصاف، آئینی اقدار اور اقلیتوں کے تحفظ کو کمزور کرنے والا قدم اور انصاف کے عمل پر براہِ راست کاری ضرب قرار دیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسی ہفتے اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کی فاسٹ ٹریک کورٹ 2015 کے دادری ہجومی تشدد یا لنچنگ کیس میں تمام ملزمین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی سرکاری عرضی پر اپنا فیصلہ سنانے والی ہے۔ اس درمیان ریاستی حکومت کے خصوصی وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس سلسلے میں گورنر کی اجازت حاصل کر لی گئی ہے۔
ریاست اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے اس معاملے میں یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی عدالت سے مقدمہ واپس لینے کی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔ اس فیصلے پر ماہرینِ قانون اور سِول سوسائٹی کے حلقوں نے سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرم کے 10 برس بعد، جب مقدمہ اپنے آخری مرحلے میں ہے، اس طرح کی کارروائی انصاف کے تصور کو کمزور اور خطرناک مثال قائم کرتی ہے۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ قدم سماجی ہم آہنگی کے نام پر تشدد کو معمول بنانے کی کوشش ہے۔ سِول سوسائٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس سے اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں سزا سے بچ نکلنے کا رجحان مضبوط ہوگا اور جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔
واضح رہے کہ 28 ستمبر 2015 کو دادری کے بساہڑہ گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے 52 سالہ محمد اخلاق کو ان کے گھر سے گھسیٹ کر بے رحمی سے قتل کر دیا تھا۔ الزام تھا کہ ان کے گھر میں گائے کا گوشت موجود ہے۔ بعد میں فارینزک جانچ میں ثابت ہوا کہ اخلاق کے گھر سے ملنے والا گوشت گائے کا نہیں تھا۔ اس واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور یہ گؤ رکشا (گائے کے تحفظ) کے نام پر ہونے والے ہجومی تشدد کی علامت بن گیا۔
ہمیں فالو کریں:
Followus: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel