مولود کعبہ، تاریخ ساز شخصیت
تاریخ اسلام میں حضرت علی علیہ السلام واحد ایسی شخصیت ہیں جو تمام زمانوں کے عباد اللہ کے لئے رحمت اور محبت کے اعلی مصداق ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تاریخ بشریت کی عادل ترین شخصیت کا لقب بھی حاصل کیا۔
حضرت علی علیہ السلام کے رحم و فضل و کرامت کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ کی متعدد احادیث بھی ہیں جن میں سے ایک يا علي أنا وأنت أبوا هذه الامة
اے علی ! آپ اور میں اس امت کے باپ ہیں ۔
اور پھر فرمایا :
لو أن الغياض أقلام والبحر مداد، والجن حساب والأنس كتًاب ما أحصوا فضائل علي بن أبي طالب (عليه السلام)
اگر درخت قلم بن جائیں اور بحر سیاہی قرار پائیں اور جن وانس (فضائل علیہ السلام کے )کاتب کی مانند ہو جائیں تب بھی وہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے فضائل کا احصاء نہیں کرسکتے۔
جب حضرت علی (ع) کی ولادت کا وقت قریب آیا تو فاطمہ بنت اسد کعبہ کے پاس آئیں اور آٓپ نے جسم کو اس کی دیوار سے مس کر کے عرض کیا: پروردگارا ! میں تجھ پر، تیرے نبیوں پر، تیری طرف سے نازل شده کتابوں پر اور اس مکان کی تعمیر کرنے والے، اپنے جد ابراہیم (ع) کے کلام پر راسخ ایمان رکھتی ہوں ۔ پروردگارا ! تجھے اس ذات کے احترام کا واسطہ جس نے اس مکان مقدس کی تعمیر کی اور اس بچہ کے حق کا واسطه جو میرے شکم میں موجود ہے، اس کی ولادت کو میرے لئے آسان فرما ۔ ابھی ایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا کہ کعبہ کی جنوبی مشرقی دیوار، عباس بن عبد المطلب اور یزید بن تعف کی نظروں کے سامنے شگافتہ ہوئی، فاطمہ بنت اسد کعبہ میں داخل ہوئیں اور دیوار دوباره مل گئی ۔ فاطمه بنت اسد تین دن تک روئے زمین کے اس سب سے مقدس مکان میں اللہ کی مہمان رہیں اور 13 رجب سن 30/ عام الفیل کو بچے کی ولادت ہوئی ۔ ولادت کے بعد جب فاطمہ بنت اسد نے کعبہ سے باہر آنا چاہا تو دیوار دو باره شگافتہ ہوئی، آپ کعبہ سے باہر تشریف لائیں اور فرمایا :” میں نے غیب سے یہ پیغام سنا ہے کہ اس بچے کا ” نام علی “ رکھنا “ ۔