Jul ۱۹, ۲۰۱۹ ۰۹:۲۴ Asia/Tehran
  • عمل کے ساتھ تقوے کی اہمیت 

مفضّل بن عمر کہتے ہیں : حضرت امام جعفر صادق عليه السلام کے محضر میں تھا اعمال کی کیفیت پر گفتگو ہوئی تو میں نے کہا  : « میرا عمل کتنا کم ہے !.»امام  نے فرمایا : ذرا ٹہر جاؤ،

خدا سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرو ، یہ جان لو  كہ : « اِنَّ قليلَ العَمَلِ مَعَ التقوي ، خَيرٌ مِن كثير العَمَلِ بِلا تقويً ؛  تقوے کے ساتھ ٹھوڑا عمل , بغیر تقوے کے زیادہ عمل سے بہتر ہے» مفضل کہتے ہیں  :  تقوے کے بغیر زیادہ عمل، سے کیا مراد ہے ؟
 امام علیہ السلام نے فرمایا : اس کی مثال اس شخص کی ہے  جو اپنا کھانا دوسروں کو کھلاتا ہو , ہمسایوں کے ساتھ  مہربانی کرتا ہو اور لوگوں کے لیے اس کا گھر کھلا ہو لیکن جب اس کو اسی وقت حرام کام بجا لانے کا موقع مل جائے تو وہ گناہ کا مرتکب ہو جاتا ہے۔
 یہ پرہیزگاری اور تقوے کے بغیر والا عمل ہے۔  
اس کے مد مقابل ایک دوسرا شخص ہے کہ جس کے پاس اس جیسا نیک اور اچھا ( لوگوں کو کھانا کھلانا .....) عمل نہیں ہے لیکن جب بھی اسے کسی حرام کام  کا موقع ملے وہ گناہ انجام دینے سے دریغ کرتا ہے "دوسرے قسم کے افراد پہلے قسم کے جیسے افراد سے بہتر ہیں "

اصول كافي,باب الطّاعه والتّقوي,ح7

ٹیگس