Oct ۰۵, ۲۰۲۰ ۰۸:۴۳ Asia/Tehran
  • فیس ماسک اور سماجی دوری، کورونا کو دور رکھنے میں کتنی مددگار ؟

کئی بار تو فیس ماسک اور سماجی دوری سے بیماری کو مکمل طور پر دور رکھنے میں مدد ملتی ہے مگر یہ بھی امکان ہے کہ ان کے نتیجے میں وائرس کی کم مقدار لوگوں تک پہنچتی ہے، جس سے جسم میں وائرل لوڈ کی مقدار بھی کم رہتی ہے۔

جب لوگ کم وائرل لوڈ سے متاثر ہوتے ہیں تو ان کا مدافعتی نظام بھی زیادہ جارحانہ انداز سے ردعمل ظاہر نہیں کرتا، جس سے بیماری کی معتدل علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ڈاکٹر مونیکا گاندھی کا کہنا تھا کہ کم وائرل لوڈ سے متاثر ہونے والے افراد میں اموات کی شرح بھی کم محسوس ہوتی ہے، جس سے توقع ملتی ہے کہ ہم اس وائرس کے ساتھ زندہ رہ سکتے ہیں مگر فیس ماسک اور سماجی دوری جیسی تدابیر کو اپناتے ہوئے، کم از کم کسی ویکسین کی دستیابی تک۔

ایک سوال اب بھی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے کہ کیا کسی مریض میں وائرس کی مقدار یا وائرل لوڈ یہ تعین کرتا ہے کہ وہ کتنا بیمار ہوگا؟

اگر عام فہم کو مدنظر رکھا جائے تو اس کا جواب ہاں ہونا چاہیے، یعنی زیادہ وائرل لوڈ سے سنگین نتیجہ سامنے آتا ہے، مگر کورونا وائرس اکثر اس اصول پر عمل کرتا نظر نہیں آتا۔

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں وائرل لوڈ کی مقدار کے علامات والے یا بغیر علامات والے مریضوں پر اثرات میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا۔

مگر اب بھی ایک وجہ موجود ہے جس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وائرل لوڈ کی مقدار بیماری کی شدت سے جڑی ہوتی ہے۔

کسی مریض میں وائرل لوڈ اور اس کے اثرات پر تحقیق بہت مشکل ہے کیونکہ محققین کی جانب سے لوگوں کو جان بوجھ کر وائرس سے متاثر نہیں کیا جاسکتا، تو ماہرین نے پہلے سے بیمارا افراد کے معائنے پر انحصار کیا۔

اس مقصد کے لیے محققین نے اپریل کے شروع سے جون کے شروع میں ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کے ناک اور حلق کے سواب سے وائرل لوڈ کے نمونے لیے۔

700 سے زائد نمونوں میں محققین نے دریافت کیا گیا کہ وقت کے ساتھ مریضوں کے اوسط وائرل لوڈ میں کمی آتی گئی۔

تاہم محققین نے تسلیم کیا کہ اس حوالے سے مزید کام کی ضروت ہے کیونکہ تحقیق کسی حد تک محدود تھی۔

مگر شواہد یہ واضح طور پر ثابت ہوا کہ فیس ماسکس اور سماجی دوری سے اموات کی شرح میں کمی آتی ہے۔

 

ٹیگس