اسپرین سے کوویڈ-19 کا علاج کرنے کی کوشش!
برطانیہ میں اس بات کی تحقیق ہو رہی ہے کہ کیا دردکش دوا اسپرین نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کوویڈ- 19 کا ممکنہ علاج ثابت ہوگی؟
ہر جگہ آسانی سے دستیاب سستی دوا اسپرین کا برطانیہ میں ایک بہت بڑے ٹرائل کا آغاز ہو رہا ہے۔
اس تحقیق میں یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اسپرین کی گولی کوویڈ کے شکار افراد میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی یا نہیں۔
برطانیہ کے ریکوری ٹرائل میں شامل سائنسدانوں کی جانب سے کوویڈ 19 کے علاج کے لیے متعدد آپشنز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ان کے مطابق ایسا ایک علاج وہ عام دوا ہوسکتی ہے جو خون پتلا کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں بلڈ کلاٹس کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اسپرین وہ دوا ہے جو خون پتلا کرنے میں مددگار ہے اور اس سے کلاٹس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
اس ٹرائل کے دوران کم از کم 2 ہزار مریضوں کو روزانہ معمول کے علاج کے ساتھ 15 ملی گرام اسپرین کا استعمال کرایا جائے گا۔
ان مریضوں کے ڈیٹا کا موازنہ دیگر ایسے کم از کم 2 ہزار مریضوں سے کیا جائے گا جو کوویڈ- 19 کا کوئی اور علاج کرا رہے ہوں گے۔
اس سے پہلے کچھ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں اسپرین کا استعمال مخصوص اقسام کے کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے۔
مگر خون پتلا کرنے والی دوا ہونے کی وجہ سے اسپرین کا طویل المعیاد بنیادوں پر زیادہ استعمال جسم کے اندر جریان خون کا خطرہ بڑھاتا ہے، جبکہ گردوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس ٹرائل میں دیگر طریقہ علاج بشمول عام اینٹی بائیوٹیک azithromycin اور اس اینٹی باڈی کاک ٹیل کی بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کووڈ 19 کے علاج کے لیے استعمال کی گئی۔
یہ برطانوی ٹرائل اس وقت شروع ہورہا ہے جب گزشتہ ماہ ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کوویڈ- 19 کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج مریض اگر روزانہ کم مقدار میں اسپرین کا استعمال کریں، ان میں اس وبائی مرض سے پیچیدگیوں اور موت کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔