لانگ کوویڈ کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
طبی ماہرین اور کوویڈ- 19 کو شکست دینے والے افراد کی جانب سے اس بیماری کی طویل المعیاد علامات کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
لانگ کوویڈ کی اصطلاح ایسے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو ابتدا میں تو بیماری کو شکست دے دیتے ہیں، مگر ان کی علامات کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی برقرار رہتی ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ سامنے آئی ہے کہ لانگ کوویڈ کے شکار بیشتر افراد کو علامات کا سامنا 6 ماہ بعد بھی ہورہا ہے اور ان کی حالت میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔
لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں 56 ممالک کے 3 ہزار 762 افراد کو ایک سروے کا حصہ بنایا گیا تھا جو جون سے قبل کوویڈ- 19 کے شکار ہوئے تھے اور ان میں بیماری 28 دن سے زیادہ عرصے تک برقرار رہی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تحقیق میں شامل 93 فیصد افراد بیماری کے 6 سے 7 ماہ بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کررہے تھے۔
اس سروے میں شامل افراد سے پوچھا گیا کہ انہیں 205 میں سے کسی علامت کا سامنا تو نہیں۔
تحقیق میں پورا انحصار لوگوں کی رپورٹنگ پر کیا گیا تو کچھ علامات ذہنی خیال بھی ہوسکتی تھیں، تاہم 40 فیصد سے زائد افراد نے دماغی دھند اور مسلز میں تکلیف جیسی علامات کی شکایت کی، جس میں کوئی بہتری اتنے عرصے میں نہیں آئی۔
محققین کے مطابق لانگ کوویڈ کی متعدد علامات کا آغاز بیماری کے ایک ماہ بعد ہوتا ہے۔