کوویڈ-19 سے انسانی دماغ کو پہنچنے والے نقصانات کا انکشاف
امریکا میں ہونے والی ایکی طبی تحقیق کے دوران کوویڈ- 19 سے دماغ کو پہنچنے والے نقصانات کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ کی اس تحقیق میں دماغی ٹشوز کے نمونوں میں کورونا وائرس کے آثار دریافت نہیں ہوسکے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری سے ہونے والا نقصان براہ راست وائرل حملے کا نتیجہ نہیں۔
اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ کوویڈ- 19 سے متاثر مریضوں کی ننھی دماغی شریانوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق کے دوران محققین نے مارچ سے جولائی 2020 کے دوران کوویڈ سے ہلاک ہونے والے 19 مریضوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کا تفصیلی تجزیہ کیا۔
ان مریضوں کی عمریں 5 سے 73 سال کے درمیان تھی اور وہ بیماری کا شکار ہونے کے بعد بعد چند گھنٹوں سے 2 ماہ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر وائرس کے خلاف جسمانی ورم کے ردعمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ اس سے ڈاکٹروں کو مریضوں کے ممکنہ مسائل کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور انہیں بہتر علاج فراہم کیا جاسکے گا۔
اگرچہ کوویڈ- 19 نظام تنفس کی بیماری ہے مگر اس کے مریضوں کو دماغی علامات جیسے سردرد، دماغی افعال کی تنزلی، بے ہوشی، تھکاوٹ اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔
اس بیماری کے باعث کچھ مریضوں کو فالج اور دیگر دماغی امراض کا سامنا بھی ہوسکتا ہے، کچھ تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ یہ وائرس دماغ تک رسائی حاصل کرلیتا ہے، مگر اب بھی اس حوالے سے کافی کچھ جاننا باقی ہے۔
کچھ مریض پہلے سے ذیابیطس، موٹاپے اور دل کی شریانوں سے امراض کا شکار تھے، 8 مریضوں کو گھر یا کسی عوامی مقام پر مردہ دریافت کیا گیا تھا، جبکہ دیگر 3 چلتے پھرے اچانک گر کر ہلاک ہوگئے تھے۔
ابتدا میں محققین نے ایک خصوص زیادہ پاور والے ایم آر آئی اسکینر کو استعمال کیا جو دیگر ایم آر آئی اسکینرز سے 4 سے 10 گنا زیادہ حساس تھا۔