Mar ۱۹, ۲۰۲۱ ۰۲:۰۰ Asia/Tehran
  • 5 شعبان ولادت با سعادت فرزند رسول حضرت امام زین العابدین علیہ السلام

سحرعالمی نیٹ ورک کی جانب سے ہم اپنے تمام ناظرین ، سامعین اورقارئین کرام کی خدمت میں 5 شعبان ولادت با سعادت فرزند رسول حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی مناسبت پرتبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔

تاریخ میں فرزند رسول حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی ولادت کے لئے دو تاریخیں ذکر ہوئی ہیں۔ ایک ۵ شعبان المعظم سنہ ۳۸ ہجری اور دوسری ۱۵ جمادی الاولیٰ سنہ ۳۸ ہجری۔

امام علی زین العابدین (‏ع) ؛ سید الشھدا ء امام حسین بن علی (ع) کے فرزند ہیں اور آپکی والدہ ایران کے شاہنشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی شھر بانو ہیں ـ

اس اعتبار سے آپ کا سلسلہ عرب اور فارس کے حاکموں کا آپ کے ساتھ ملتا ہے ـ دادا امیر المومنین علی ابن ابی الطالب (ع) خلیفہ اور پیغمبر اسلام(ص) کے جانشین اور نانا ایران کے شہنشاہ تھے ـ

سید سجاد (ع) کا مختصر تعارف 

 

شیخ مفید (رہ) سے روایت کے مطابق حضرت امام علی ابن ابیطالب (ع) نے اپنے دور خلافت میں حریث بن جابر حنفی کو مشرق زمین میں ایک علاقے کا حاکم قرار دیا اور اس نے اپنے دور حکومت میں ایران کے شاہنشاہ یزد گرد سوم کی دو بیٹیوں کو حضرت کے پاس بھیج دیا اور امام علی (ع) نے ایک [شھربانو] کو امام حسین (ع) کے نکاح میں دیا جس سے امام سجاد(ع) پیدا ہوے اور دوسری کو محمد بن ابی بکر کے نکاح میں دیا جس سے قاسم بن محمد پیدا ہوئے اور اس اعتبار سے امام سجاد (ع) اور قاسم بن محمد بن ابی بکر آپس میں خالہ زاد بھائی تھے ـ 

امام سجاد علیہ السلام کے القاب

شیخ مفید (رہ) سے روایت کے مطابق حضرت امام علی ابن ابیطالب (ع) نے اپنے دور خلافت میں حریث بن جابر حنفی کو مشرق زمین میں ایک علاقے کا حاکم قرار دیا اور اس نے اپنے دور حکومت میں ایران کے شہنشاہ یزد گرد سوم کی دو بیٹیوں کو حضرت کے پاس بھیج دیا اور امام علی (ع) نے ایک [شھربانو] کو امام حسین (ع) کے نکاح میں دیا جس سے امام سجاد(ع) پیدا ہوے اور دوسری کو محمد بن ابی بکر کے نکاح میں دیا جس سے قاسم بن محمد پیدا ہوے اور اس اعتبار سے امام سجاد (ع) اور قاسم بن محمد بن ابی بکر آپس میں خالہ زاد بھائی تھے ـ 

امام سجاد علیہ السلام کے القاب

آپ کے القاب اچھائیوں کی حکایت کرتے ہیں، آپ اچھے صفات ، مکارم اخلاق،عظیم طاعت اور اللہ کی عبادت جیسے اچھے اوصاف سے متصف تھے، آپ کے بعض القاب یہ ہیں :

١۔ زین العابدین

کثرت عبادت کی وجہ سے آپ کو اس لقب سے نوازا گیا ، آپ اس لقب سے معروف ہوئے اور اتنے مشہور ہوئے کہ یہ آپ کا اسم مبارک ہو گیا ،آپ کے علاوہ یہ لقب کسی اور کا نہیں تھا اور حق بات یہ ہے کہ آپ ہرعابد کے لئے زینت اور  اللہ کے مطیع کے لئے مایۂ فخر تھے -

٢۔ سید العابدین

آپ کے مشہور و معروف القاب میں سے ایک "سید العابدین " ہے ، چونکہ آپ  اطاعت کے مظہر تھے ، آپ کے جد امیرالمومنین کے علاوہ کسی نے بھی آپ کے مثل عبادت نہیں کی ہے ۔

٣۔ ذو الثفنات

آپ کو یہ لقب اس لئے دیا گیا کہ آپ کے اعضاء سجدہ پر اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے پڑجاتے تھے ۔ ابو جعفر امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : "میرے پدر بزرگوار کے اعضاء سجدہ پر ابھرے ہوئے نشانات تھے ، جو ایک سال میں دو مرتبہ کا ٹے جاتے تھے اور ہر مرتبہ میں پانچ گھٹّے کاٹے جاتے تھے، اسی لئے آپ کو ذواالثفنات کے لقب سے یاد کیا گیا " ۔

٤۔ سجاد

آپ کے القاب شریفہ میں سے ایک مشہور لقب "سجاد " ہے یہ لقب آپ کو بہت زیادہ سجدہ کرنے کی وجہ سے دیا گیا ، آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سجدے اور اللہ کی اطاعت کرنے والے تھے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار کے بہت زیادہ سجدوں کو یوں بیان فرمایا ہے :

" بیشک علی بن الحسین جب بھی خود پر خدا کی کسی نعمت کا تذکرہ فرماتے تو سجدہ کرتے تھے، آپ قرآن کریم کی ہر سجدہ والی آیت کی تلاوت کرنے کے بعد سجدہ کرتے ، جب بھی خداوند عالم آپ سے کسی ایسی برائی کو دور کرتا تھا جس سے آپ خوفزدہ ہوتے تھے تو سجدہ کرتے ، آپ ہر واجب نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرتے اور آپ کے تمام اعضاء سجود پر سجدوں کے نشانات مو جود تھے لہٰذا آپ کو اس لقب سے یاد کیا گیا " ۔

٥۔ زکی

آپ کو زکی کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کیونکہ آپ کو خداوند عالم نے ہر رجس سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے جس طرح آپ کے آباء و اجداد جن کواللہ نے ہر طرح کے رجس کو دور رکھا اور ایساپاک و پاکیزہ رکھا جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔

٦۔ امین

آپ کے القاب میں سے ایک معروف لقب "امین " ہے، اس کریم صفت کے ذریعہ آپ مثل الاعلیٰ ہیں اور خود آپ کا فرمان ہے : "اگر میرے باپ کا قاتل اپنی وہ تلوار جس سے اس نے میرے والد بزرگوار کو قتل کیا میرے پاس امانت کے طور پر رکھت اتو بھی میں وہ تلوار اس کو واپس کر دیتا " ۔

٧ ۔ ابن الخیرتین

آپ کے مشہور القاب میں سے ایک لقب "الخیرتین " ہے، آپ کی اس لقب کے ذریعہ عزت کی جاتی تھی آپ فرماتے ہیں : "انا ابن الخیرتین " ،اس جملہ کے ذریعہ آپ اپنے جد رسول اسلام ۖ کے اس قول کی طرف اشارہ فرماتے : "اللّٰہ تعالیٰ من عبادہ خیرتان،فخیرتہ من العربھاشم،ومن العجم فارس " ۔

امام علی زین العابدین (ع) کی کنیت :

ابو محمد ،ابوالحسن ، اور ایک قول کے مطابق ابو القاسم ہیں  ، شایان ذکر ہے کہ امام حسین (ع) کی نسل امام زین العابدین (ع) سے آگے بڑھی ہے اور حسینی سادات کا سلسلہ نسب امام علی زین العابدین (ع) سے شروع ہوتا ہے ـ

امام سجاد علیہ السلام نے امام باقر علیہ السلام کو اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا:
میں تمہیں وہی وصیت کرتا ہوں جو میرے بابا نے مجھے اور ان کے والد نے انہیں اپنی شہادت کے وقت کی اور وہ یہ ہے:
یا بنی: ایاک و ظلم من لا یجد علیک ناصرا الا اللہ
ہرگز اس شخص پر ظلم نہ کرنا جس کا خدا کے علاوہ کوئی یار و مددگار نہ ہو
حوالہ:
باب الظلم، حدیث5، ص، 331، ج، 2

 ** بے شک آئمہ اطہار علیہ السلام سے منسوب تمام  نصیحتیں اور وصیتیں امت رسول اللہ (ص) کی اصلاح و فلاح کے لئے ہیں اور وہ خود ہر گناہ و معصیت، ظلم و خطا سے مبرہ ہیں** 

 

 

سید الساجدین، زین العابدین 

فرزند رسول امام سجاد علیہ السلام کی احادیث شریفہ

 

عَجَباً کُلّ الْعَجَبِ لِمَنْ عَمِلَ لِدارِ الْفَناءِ وَتَرَکَ دارَ الْبقاء

مجھے تعجب ہے اُس شخص پر جو دارِ فنا کے لئے تو (خوب) عمل کرتا ہے، مگر دارِ بقا کو چھوڑ دیتا ہے۔(بحارالأنوار: ج 73، ص 127، ح 128)

 

نَظَرُ الْمُؤْمِنِ فِى وَجْهِ أخِیهِ الْمُؤْمِنِ لِلْمَوَدَّهِ وَالْمَحَبَّهِ لَهُ عِبادَه

اپنے برادرِ مومن کے چہرے پر محبت و الفت بھری نگاہ ڈالنا عبادت ہے۔ (تحف العقول، ص 204، /بحارالأنوار، ج 78، ص 140، ح 3)

 

إنَّ أفْضَلَ الْجِهادِ عِفَّهُ الْبَطْنِ وَالْفَرْج

با فضیلت ترین جہاد اپنے شکم اور شرمگاہ کی حفاظت ہے۔ (مشکاۃ الأنوار، ص 157، س 20)

 

لَوْ یَعْلَمُ النّاسُ ما فِى طَلَبِ الْعِلْمِ لَطَلَبُوهُ وَ لَوْبِسَفْکِ الْمُهَجِ وَ خَوْضِ اللُّجَجِ

اگر لوگ طلب علم کی فضیلت سے آگاہ ہو جاتے تو پھر وہ اسکی طلب میں خون بہانے اور گہرے سمندروں میں غوطہ لگانے پر بھی تیار ہو جاتے۔ (اصول کافى، ج 1، ص 35، /بحارالأنوار، ج 1، ص 185، ح 109)

 

مَنْ زَوَّجَ لِلّهِ، وَوَصَلَ الرَّحِمَ تَوَّجَهُ اللّهُ بتَاجِ الْمَلَکِ یَوْمَ الْقِیامَهِ

جو شخص خوشنودیٔ خدا کے لئے شادی کرے اور اپنے عزیز رشتہ داروں کے ساتھ ناتہ جوڑے رکھے تو خداوند عالم روز قیامت اُسے تاج ملک سے نوازے گا۔ (مشکاه الأنوار، ص 166)

 

اَلْخَیْرُ کُلُّهُ صِیانَهُ الاْنْسانِ نَفْسَهُ

تمام خیر و سعادت اس بات میں ہے کہ انسان اپنے اوپر قابو رکھے۔ (تحف العقول، ص201، /بحارالأنوار، ج 75، ص 136، ح 3)

 

سادَةُ النّاسِ فی الدُّنْیا الاَسْخِیاء، وَ سادَةُ الناسِ فی الاخِرَةِ الاَتْقیاء

سخی افراد دنیا میں اور تقی (با تقوا) افراد آخرت میں لوگوں کے سید و سردار ہیں۔ (مشکاة الا نوار، ص 232، س 20، /بحارالا نوار، ج 78، ص 50، ح 77)

 

کانَ [رسولُ الله] إذا أوَى إلىَ مَنزِلِهِ، جَزَّءَ دُخُولَهُ ثَلاثَةَ أجزَاءٍ: جُزءاً لِلَّهِ، وَجُزءاً لِأهلِهِ، وَجُزءاً لِنَفسِهِ
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشار فرماتے ہیں:

اپنے وقت کو تین حصوں میں تقسیم کرو؛ ایک حصہ اپنے پروردگار کے لئے، ایک حصہ اپنے بال بچوں کے لئے اور ایک حصہ خود اپنے لئے۔ (مکارم الأخلاق، ج 1، ص 44)

 

مَا مِن قَطرَةٍ أَحَبُّ إِلَی الله عَزَّوَجَل مِن قَطرَةِ دَمٍ فِی سَبِیلِ الله و قَطرَةِ دَمعَةٍ فِی سَوادِ اللَّیل

خداوند عالم دو قطروں کو خوب پسند کرتا ہے: ایک راہ خدا میں بہنے والا خون کا قطرہ اور ایک شب کی تاریکی میں آنکھوں سے بہنے والے آنسو کا قطرہ۔ (خصائل الصدوق، ص 50)

 

مَن عَمِلَ بما افتَرَضَ اللهُ عَلَیهِ فَهُوَ مِن خَیر النَّاس

جو شخص واجبات خدا پر عمل کرتا ہو، وہ سب سے بہتر و بالاتر شخص ہے۔ (جهاد النفس ح 237)

 

الدُّعاءُ یَدفَعُ البَلاءَ النّازِلَ وَما لَم یَنزِلْ

دعا سے نازل ہو چکی اور نازل ہونے والی، دونوں بلائیں دور ہوتی ہیں۔ (الکافی، ج 2 ، ص 469 ح 5،/میزان الحکمة، ج 2 ، ص 870)

 

الذُّنُوبُ الّتى تُنزِلُ النِّقَمَ عِصیانُ العارِفِ بِالبَغىِ وَ التَطاوُلُ عَلَى النّاسِ وَ الاِستِهزاءُ بهِم وَ السُّخریَّةُ مِنهُم

تین گناہ ہیں جو نزول عذاب کا باعث بنتے ہیں: شعور و آگاہی کے ساتھ کسی پر ستم کرنا، دوسروں کے حقوق پامال کرنا اور دوسروں کا مذاق اڑانا۔ (معانى الاخبار ، ص 270)

 

آیاتُ الْقُرْآنِ خَزائِنُ الْعِلْمِ، کُلَّما فُتِحَتْ خَزانَةٌ، فَیَنْبَغی لَکَ أنْ تَنْظُرَ ما فیها

قرآنی آیات علوم کا خزانہ ہیں، جب کبھی کوئی خزینہ کھولا جائے تو اسے خود اچھی طرح ٹٹولا کرو۔ (مستدرک الوسائل، ج 4، ص 238، ح 3)

 

إیّاکَ وَمُصاحَبَةُ الْفاسِقِ، فَإنّهُ بائِعُکَ بِأَکْلَةٍ أوْ أَقَلّ مِنْ ذلِکَ وَإیّاکَ وَمُصاحَبَةُ الْقاطِعِ لِرَحِمِهِ فَإنّى وَجَدْتُهُ مَلْعُونا فى کِتاب ِاللّهِ

فاسق و فاجر شخص کے ساتھ دوستی کرنے سے بچو، کیوں کہ وہ تمہیں چند لقموں حتیٰ ایک لقمے کے عوض فروخت کر دے گا۔اسی طرح عزیز رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والے کی دوستی سے بھی پرہیز کرو، کیوں کہ میں نے کتابِ خدا میں اُسے ملعون پایا ہے۔ (تحف العقول ص 202، /بحارالا نوارف ج 74، ص 196، ح 26)

 

 

امام زین العابدین (ع) مندرجہ زیل حاکموں کے ہمعصر تھے :

1۔ امام علی بن ابیطالب (ع) ( بنی ھاشم )

2۔ امام حسن مجتبی (ع) ( بنی ھاشم )

3۔ معاویہ بن ابی سفیان ( بنی امیہ )

4۔ یزید بن معاویہ ( بنی امیہ )

5۔ معاویہ بن یزید ( بنی امیہ )

6۔ عبید اللہ بن زبیر ( بنی عوام )

7۔ مروان بن حکم (بنی امیہ )

8۔ عبد الملک بن مروان ( بنی امیہ )

9۔ ولید بن عبد الملک ( بنی امیہ )

امام زین العابدین (ع) امیرالمومنین علی ابن ابیطالب (ع) جو منصف ترین اور شایستہ ترین اسلامی حاکم تھے اور امام حسن مجتبی (ع) کے مختصر دور خلافت کہ جس میں امیر المومنین علی (ع) کے مانند اسلامی حکومت کو چھوڑ کر باقی تمام حاکموں کی طرف سے مصائب اور شداید سے دوچار رہے ، خاص کر یزید بن معاویہ کی طرف سے انتہا کے مظالم جھیل لۓ ـ یزید بن معاویہ نے اپنے دور حکومت میں امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں کو کربلا میں شھید کیا اور حضرت کے پسماندگان از جملہ امام زین العابدین کو اسیر کیا اور اس سے اھل بیت اور مومنین کے قلوب جریحہ دار ہیں اور یزید اور اسکے ساتھی ابدی لعنت میں گرفتار ہوے ـ

امام زین العابدین (ع) شھادت امام حسین (ع) کے بعد منصب امامت پر فائز ہوے اور 35 سال اس فریضہ الہی کو انجام دیتے رہے اور آخر کار محرم سن 95 ھ کو ولید بن عبد الملک کے ذریعے زہر دے کر شھید ہوے اور جنت البقیع میں امام حسن مجتبی (ع) کے جوار میں دفن ہیں ـ

زیارت فرزند رسول (ص) حضرت امام زین العابدین علیہ السلام

 

ٹیگس