کوویڈ سے صحتیاب ہونے کے بعد بھی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا رہتا ہے
برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کوویڈ کے بعد پھیپھڑوں کو طویل المعیاد نقصان پہنچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ کوویڈ-19 کے مریضوں کے اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کم از کم 3 مہینے بعد بھی ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچتا رہتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مریض کے صحتیاب ہونے کے بعد بھی کوویڈ کے مریضوں کو ہونے والا نقصان عام سی ٹی اسکینز اور کلینکل ٹیسٹوں میں نظر نہیں آتا اور ان مریضوں کو صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ کے پھیپھڑے معمول کے مطابق کام کررہے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کوویڈ کے ایسے مریض جن کو ہسپتال میں داخل ہونا نہیں پڑا مگر سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ان کے پھیپھڑوں کو بھی ایسا نقصان پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ شی ایم آر آئی سے پھیپھڑوں کے ان حصوں کی نشاندہی ہوئی جہاں آکسیجن کے استعمال کی صلاحیت کووڈ کے اثرات سے متاثر ہوچکی تھی، حالانکہ سی ٹی اسکین میں سب کچھ ٹھیک نظر آتا رہا تھا۔
محققین کا کہنا ہے کہ طولانی کوویڈ کے شکار 70 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کو بھی ممنکہ طور پر نقصان پہنچا ہوگا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوویڈ کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج ایک تہائی افراد کے پھیپھڑوں میں ایک سال بعد بھی منفی اثرات کے شواہد ملے ہیں۔