Jun ۰۶, ۲۰۲۱ ۱۳:۳۹ Asia/Tehran
  • امام جعفر صادق علیہ السلام کا مقصد حکومت نبوی کا قیام تھا

امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے KHAMENEI.IR نے اس معصوم امام کی حیات نورانی کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے مورخہ 11 جون 1979 کے ایک اہم خطاب کے چند اقتباسات شائع کئے ہیں، ملاحظہ ہوں۔

امام صادق علیہ السلام کا ایجنڈا

... جب امام محمد باقر علیہ السلام دنیا سے رخصت ہوئے تو اس مدت میں امام باقر علیہ السلام اور امام زین العابدین علیہ السلام کی وسیع سرگرمیوں کے نتیجے میں ماحول خاندان پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حق میں تبدیل ہو چکا تھا۔

امام صادق علیہ السلام کا ان حالات میں یہ منصوبہ تھا کہ امام باقر علیہ السلام کے بعد امور کو سنبھالیں اور ایک قیام کا آغاز کرکے حکومت بنی امیہ کو جس میں آئے دن خلیفہ تبدیل ہو رہا تھا اور جو بہت کمزور ہو چکی تھی، سرنگوں کر دیں۔ خراسان، ری، اصفہان و عراق سے لیکر حجاز، مصر، مراکش اور تمام مسلم علاقوں تک ہر جگہ سے جہاں امام صادق علیہ السلام کے چاہنے والوں کا نیٹ ورک پھیلا ہوا تھا، لشکر تیار کرکے مدینہ میں جمع کریں اور وہاں سے شام پر لشکر کشی کرکے حکومت شام کا کام تمام کر دیں اور اپنی خلافت کا پرچم بلند کریں۔ اس کے بعد مدینہ لوٹیں اور حکومت نبوی قائم کریں۔ یہ امام صادق علیہ السلام کا منصوبہ تھا۔

یہی وجہ ہے کہ جب امام محمد باقر علیہ السلام کی زندگی کے آخری ایام میں آپ سے سوال کیا جاتا ہے کہ قائم آل محمد کون ہے تو حضرت نے ایک نظر امام صادق علیہ السلام پر ڈالی اور فرمایا کہ گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ قائم آل محمد یہی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ قائم آل محمد کا لقب ایک خاص ہستی سے مختص نہیں ہے۔ یہ امام زمانہ کا نام نہیں ہے۔ بے شک امام زمانہ آخری قائم آل محمد ہیں لیکن تاریخ میں آل محمد علیہم السلام میں سے جس ہستی نے بھی قیام کیا، خواہ فتح ملی ہو یا نہ ملی ہو، وہ قائم آل محمد ہے۔

روایتوں میں جو ذکر ہے کہ جب قائم آل محمد قیام کرے گا تو یہ اقدامات انجام دے گا، اس طرح آسائش لائے گا، اس طرح عدل قائم کرے گا تو اس زمانے میں اس سے مراد صرف حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف نہیں تھے۔ بلکہ مراد یہ تھی کہ آل محمد میں سے جو شخص بھی حق و عدل کی حکومت تشکیل دینے والا ہوگا وہ جب قیام کرے گا تو ان اقدامات کو انجام دے گا۔ یہ صحیح بھی ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کا خفیہ نیٹ ورک

امام جعفر صادق علیہ  السلام نے بنی امیہ کے آخری دور میں اطلاع رسانی کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کر لیا تھا جس کا مقصد آل علی علیہم السلام کے حق امامت و خلافت کی تبلیغ کرنا اور مسئلہ امامت کی درست تشریح کرنا تھا۔ یہ نیٹ ورک اسلامی مملکت کے دور دراز کے علاقوں بالخصوص عراق و خراسان میں خاطر خواہ اور نتیجہ خیز سرگرمیاں انجام دے رہا تھا۔ یہ  البتہ اس نیٹ ورک کی ماہیت اور فعالیت کا صرف ایک پہلو ہے۔ امام صادق علیہ السلام اور دیگر ائمہ علیہم السلام کی سیاسی زندگی کے میدان میں خفیہ نیٹ ورک کا موضوع بے حد اہم، حیرت انگیز، ساتھ ہی انتہائی پوشیدہ اور مخفی باب ہے۔

ایسے کسی نیٹ ورک کو ثابت کرنے کے لئے صریحی شواہد کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ یہ توقع نہیں رکھی جا سکتی کہ کسی امام نے یا ان کے کسی صحابی نے ایسے کسی فکری و سیاسی نیٹ ورک کی بات آشکارا طور پر کہی ہوگی۔ اس کا اعتراف کرنا ممکن نہیں تھا۔ یقینا ایسی صورت حال بنائی گئی ہوگی کہ اگر کسی دن دشمن کو امام کے ایسے کسی نیٹ ورک کی بھنک لگ جاتی اور وہ امام سے یا ان کے کسی صحابی سے اس کے بارے میں سوال کر لیتا تو وہ اس کا انکار کر دیتے اور اس کے سوال کو تہمت اور بدگمانی پر محمول کر سکتے۔ خفیہ فعالیت کی یہ خصوصیت ہوتی ہے۔

بظاہر معمولی نظر آنے والے شواہد و قرائن اور باطنی پہلؤوں کی تلاش میں رہنا چاہئے جو عام انسان کی توجہ اپنی طرف نہ کھینچیں، لیکن غور کرنے پر ان سے خفیہ نیٹ ورک اور تنظیموں کا پتہ چلے۔ اگر اس نگاہ سے ہم ائمہ علیہم السلام کی زندگي کے ڈھائی سو سالہ دور کا جائزہ لیں تو ائمہ علیہم السلام کے اشارے پر کام کرنے والے وسیع نیٹ ورک کا وجود مسلّمہ طور پر ہمیں نظر آئے گا۔

ٹیگس