ہوئی ہے زیرِ فلک اُمتوں کی رسوائی...، اشعار/علامہ اقبال (ویڈیو)
انسان کی خود شناسی اور خود معرفتی کی اہمیت اور خودی سے نابلد اقوام کے انجام کے سلسلے میں علامہ اقبال کیا فرماتے ہیں، ملاحظہ ہوں چند اشعار وضاحت کے ہمراہ۔
سُرود و شعر و سیاست، کتاب و دین و ہنر
گہر ہیں ان کی گرہ میں تمام یک دانہ
معانی: سرود: موسیقی ۔ دین: مذہب ۔ کتاب: علم ۔ ہنر: فن ۔ گہر: موتی ۔ گرہ: گانٹھ، جیب، دامن ۔ یک دانہ: ایک جیسے سڈول قیمتی، بے مثل۔
مطلب: موسیقی، شاعری، سیاست، علم مذہب اور فن میں ایک جیسی صلاحیتیں یا صفیں ملیں گی ۔ سب کی جیب میں بے مثل اور قیمتی موتی موجود ہیں ۔ سب انسان کی بھلائی کے لیے ہیں ۔
ضمیرِ بندۂ خاکی سے ہے نمود ان کی
بلند تر ہے ستاروں سے ان کا کاشانہ
معانی: ضمیر بندہ خاکی: مٹی کے بنے ہوئے جسم والے آدمی کی سرشت۔ نمود: ظہور۔ کاشانہ: گھر، ٹھکانہ، مرتبہ۔
مطلب: ان سب کا ظہور بندہ خاکی (آدمی) کی سرشت سے ہوتا ہے اور ان کا ٹھکانا اور مرتبہ ستاروں سے بھی بلند ہے ۔ لیکن ان کے ستاروں سے بلند ہونے کی ایک شرط ہے جس کا ذکر تیسرے شعر میں ہے ۔
اگر خودی کی حفاظت کریں تو عینِ حیات
نہ کر سکیں تو سراپا فسون و افسانہ
معانی: خودی: آدمی کی خودشناسی ۔ عین عبادت: سراپا زندگی، صحیح اور مکمل زندگی ۔ سراپا: سر تا پا ۔ فسوں و افسانہ : جادو اور کہانی۔
مطلب: اگر یہ جملہ چیزیں جن کا ذکر پہلے شعر میں آیا ہے آدمی کی خودی (خودشناسی اور خود معرفتی) کو نقصان نہ پہنچائیں اور اس کی محافظ ہوں تو پھر یہ آدمی کی زندگی کے لیے مفید ہیں ۔ بلکہ سراپا زندگی ہی ہیں۔ اگر یہ خودی کو نقصان پہنچانے والی ہوں تو پھر یہ کہانیوں اور جادو کی اثر انگیزی کے سوا کوئی حقیقت نہیں رکھتیں۔
اس کے بعد ایک اور شعر اسی سلسلے کا جو کلپ میں موجود نہیں مگر اس کلام کی جان ہے، اس میں علامہ اقبال فرماتے ہیں:
ہوئی ہے زیرِ فلک اُمتوں کی رسوائی
خودی سے جب ادب و دیں ہوئے ہیں بیگانہ
معانی: زیر فلک: آسمان کے نیچے، دنیا میں ۔ امتوں : قوموں ۔ رسوائی: ذلت ۔ بے گانہ: ناواقف ۔
مطلب: ایسے ادب اور ایسے مذہب یا مسلک سے جو خودی سے ناواقف اور بے خبر ہو دنیا میں قومیں رسوا ہوئی ہیں، باعزت نہیں ہوئیں ۔ جو ادب، جو موسیقی ، جو سیاست ، جو علم اور جو شاعری محض تفریح کے لئے ہو اور بے مقصد ہو اس سے قو میں اور افراد سب تباہ ہو جاتے ہیں ۔ ہاں اگر یہ خودی سے بے گانہ نہ ہوں اور انسان کی بھلائی اور شرف کے لیے ہوں تو یہ سب کچھ اچھا ہے بلکہ ضروری ہے ۔
(بشکریہ: اقبال رہبر ڈاٹ کام)