ملا عبدالغنی کی سربراہی میں 11 رکنی طالبان وفد نے پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی ۔
پاکستانی دفترخارجہ میں پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
طالبان نے کہا ہےکہ افغانستان میں ہونے والی خونریزی کا ذمہ دار امریکا ہوگا ۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام عہدیدار امریکہ سے مذاکرات نہ کرنے پر متفق ہیں۔
امریکہ سے مذاکرات کی منسوخی کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو دعوت دی ہے کہ پُرتشدد کارروائیاں روک کر حکومت کے ساتھ بغیر کسی ثالث کے براہ راست مذاکرات کریں۔
امریکہ اور طالبان کے مابین کئی دور کے مذاکرات باالاخر منسوخ ہو گئے ہیں۔
افغان طالبان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کی کامیابی کے بعد بھی افغان حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے تیسرے مرحلے پر عملدرآمد ناگزیر ہوگیا ہے۔
افغانستان کی حزب اسلامی کے صدر نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الافغانی مذاکرات کو افغانستان کے قومی مفادات کے منافی قرار دیا۔
امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کی دھمکیوں پر ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای کا کیا ردعمل سامنے آیا؟