مذاکرات کی منسوخی کا نقصان امریکہ کو یا طالبان کو ؟
امریکہ اور طالبان کے مابین کئی دور کے مذاکرات باالاخر منسوخ ہو گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی منسوخی کا سب زیادہ نقصان خود امریکا کو ہوگا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے قطر میں ہونے والے امریکی نمائندے اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات منسوخ کرکے اپنے امن مخالف عزائم کو خود بے نقاب کردیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مذکرات کی منسوخی کا سے سب سے بڑا نقصان خود امریکا کو ہوگا، امریکیوں کی جان و مال کا نقصان ہوگا اور دنیا بھر میں کوئی بھی امریکا کو اعتبار کرنے کے لائق نہیں سمجھے گا اس سے امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ امریکا کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری تھا اور ہفتے تک باضابطہ امن معاہدے کے اعلان کی تیاریوں میں مصروف تھے اور23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کا پہلا دن مقرر کیا گیا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے تمام کاوشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
ہرچند کہ طالبان نے کہا ہے کہ مذاکرات کی منسوخی سے امریکہ کو نقصان ہو گا تاہم امریکہ افغانستان میں اپنی شکست پر پردہ ڈالنے کیلئے مذاکرات کے بہانے افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے اور مذاکرات کا ڈرامہ رچانے کے علاوہ اس کے پاس بند گلی سے نکلنے کیلئے کوئی دوسرا محفوظ راستہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کابل میں افغان خفیہ ادارے کے دفتر کے باہر خود کش حملے میں ایک امریکی دہشتگرد فوجی سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے تھے اور طالبان نے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس کے ردعمل میں امریکی صدر نے امن مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔