امریکا کی مختلف ریاستوں میں سیاہ فام شہری کے پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرین نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کے قومی پرچم کو نذر آتش کر دیا۔
ریاست منے سوٹا کے شہر مینیاپولس میں امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں گلا دبا کر سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کو چند روز گزر جانے کے باوجود مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں اور لوگوں میں پولیس کے تئیں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور لوگ پولیس کے نسل پرستانہ اور تشدد آمیز رویئے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
ویسے تو نسلی بھید بھاؤ ہمیشہ امریکہ میں رہا اور اسکا شکار سیاہ فام امریکی باشندے وقتا فوقتاً ہوتے رہے ہیں، مگر کورونا کے آنے سے سیاہ و سفید کے درمیان موجود تعصب کی خلیج مزید آشکار ہو گئی ہے۔
سحر نیوزرپورٹ
ایران کی وزارت خارجہ نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غمزدہ امریکی عوام کی سرکوبی اور ذرائع ابلاغ پر لگائی جانے والی قدغن کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہئیے کہا کہ امریکی عوام کی بات سنی جائے۔
امریکی سیاہ فام باشندے کو قتل کرنے والا سفید فام امریکی پولیس آفیسرکو باالآخر گرفتار کر لیا گیا۔
امریکی ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس اور اس کے جڑواں شہر سینٹ پال میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف ہونے والے عوامی احتجاج اور مظاہروں کو روکنے کے لیے ایمرجنسی نافذ اور نیشنل گارڈز کے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
امریکہ میں سیاہ فام باشندے کے قتل کے خلاف ہنگامے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جسے روکنے کیلئے مینی سوٹا Minnesota ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
امریکا، میں آئے دن سیاہ فاموں کے خلاف مسلسل ظلم و ستم ہو رہے ہیں۔