May ۲۹, ۲۰۲۰ ۲۱:۳۷ Asia/Tehran
  • ٹرمپ نے قاتل کے بجائے مظلوم کو دھمکی دی، پر تشدد مظاہروں کے بعد دو شہروں میں ایمرجنسی نافذ

امریکی ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس اور اس کے جڑواں شہر سینٹ پال میں پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف ہونے والے عوامی احتجاج اور مظاہروں کو روکنے کے لیے ایمرجنسی نافذ اور نیشنل گارڈز کے دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ریاست کے گورنر ٹم والز نے جمعرات کے روز ہونے والے پر آشوب مظاہروں کے بعد شہر منیاپولس اور سینٹ پال کے بگڑے حالات  کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد نیشنل گارڈز کے دستے تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

نیشنل گارڈز کے دستے شہر میں ہونے والے پرآشوب مظاہروں پر قابو پانے کی غرض سے مقامی پولیس کی مدد کریں گے۔

اُدھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اس عظیم شہر منیاپولس میں جو کچھ ہو رہا ہے میں اس پر تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتا۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر مظاہرے نہ رکے تو فوج لگادی جائے گی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے شہر کے میئر جیکب فری کو سیاہ فاموں کے ساتھ پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی حمایت میں بیان دینے پر، سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور انہیں انتہائی کمزور شخص قرار دیا۔

یاد رہے کہ ایک سفید فام امریکی پولیس افسر نے پیر کے روز ریاست منے سوٹا کے شہر منیاپولس میں ایک سیاہ فام شہری کو گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے حوالے سے جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ فام شخص، پولیس اہلکار کے گھٹنے کے ذریعے اپنی گردن پر پڑنے والے شدید دباؤ کی وجہ سے چلا رہا ہے کہ میرا دم گھٹ رہا ہے، مجھے تھوڑا پانی دو، مجھے نہ مارو اور وہ یہ کہتا ہوا آخر کار جان کی بازی ہار جاتا ہے۔

منیاپولس کے باشندے منگل کے دن سے پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کے خلاف شہر کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ بدھ اور جمعرات کی درمیان شب ہونے والے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں شریک لوگ "میرا دم گھٹ رہا ہے" جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے متعدد عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیے اور بعض مقامات بالخصوص پولیس کے مراکز کو آگ لگا بھی لگائی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس دوران مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ میں مزید ایک شخص ہلاک مارا گیا ہے۔

سیاہ فام امریکی شہری کے قتل بعد پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کا دائرہ منیاپولس کے جڑواں شہر سینٹ پال تک پھیل گیا ہے اور شہر بھر میں ہنگاموں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ریاست کے گورنر نے پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں اور ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے منیاپولس اور جڑواں شہر سینٹ پال میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ سی این این کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیان رات بھی مینیا پولس کے قریبی شہروں میں سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور لوگوں نے پولیس کے نسل پرستانہ رویئے کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔

امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کے خلاف تشدد اس قدر معمول بن چکا ہے کہ اس کے خلاف امریکہ بھر میں عوامی تحریکیں اور گروپ قائم کیے جارہے ہیں تاکہ پولیس کو عام شہریوں اور خاص طور سے سیاہ فاموں کے خلاف تشدد سے باز رکھا جا سکے۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں عیسوی سال کے ابتدائی چار مہینے میں امریکی پولیس کے تشدد کے نتیجے میں دو سو سے زائد شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ امریکی عدالتوں سے سیاہ فام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکاروں کو اکثر معاملات میں بری کردیا جاتا ہے یا بندوق واپس لینے جیسی ہلکی سزا دی جاتی ہے۔ جس پر پہلے ہی عوام میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔

ٹیگس