روس اور شام کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے شکوک و شبہات افسوسناک: ماسکو
ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ روس اور شام کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے شکوک و شبہات افسوسناک ہیں۔
ماسکو نے اعلان کیا ہے کہ روس اور شام کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات بحران شام کی سیاسی راہ حل تلاش کرنے کے مقصد سے ہوئی ہے اور اس بارے میں واشنگٹن کے شکوک و شبہات افسوسناک ہیں۔
ایتارتاس کے مطابق روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے وائٹ ہاؤس کے معاون ترجمان ایرک شولٹز کے بیان کے رد عمل میں کہا کہ روس اور شام کے صدور ولادیمیر پوتن اور بشار اسد کے درمیان ہونے والی گفتگو میں بحران شام کے سیاسی حل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور یہ افسوس کی بات ہے کہ واشنگٹن روسی کوششوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی یہ سوچ مشرق وسطی میں واشنگٹن کی غلط پالیسیوں اور تنگ نظر ی کا نتیجہ ہے-
وائٹ ہاؤس کے ترجمان شولٹز نے اس سے پہلے بشار اسد کے دورہ روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دورہ شام میں اقتدار کی منتقلی کی ضمانت کے لئے روسی اہداف کے منافی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے منگل کے دن شام کے صدر بشار اسد کو یقین دلایا تھا کہ دمشق کے بارے میں ماسکو کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور تمام سیاسی، قومی و مذہبی گروہوں کی شرکت سے بحران شام کو سیاسی طور پر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
ولادیمیر پوتن نے بشار اسد کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں یہ بھی کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی سے مقابلے میں تعاون کے لئے تیار ہے۔ واضح رہے کہ کریملن کی طرف سے بدھ کی صبح کو ولادیمیر پوتن کے ساتھ بشار اسد کی ملاقات کی خبر کے اعلان کے بعد، عالمی میڈیا میں اس ملاقات کو کافی اہمیت دی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دہشت گردوں بالخصوص داعش کے خلاف جنگ میں ماسکو اور دمشق کا تعاون جاری رہے گا۔