امریکا: مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ
امریکا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے کیلیفورنیا یونیورسٹی کے شعبہ تحقیقات کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ امریکی شہر سن برنارڈینو میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد امریکا کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں پر حملوں کے دسیوں واقعات سامنے آئے ہیں -
امریکا کے مختلف علاقوں میں باپردہ طالبات پر حملے ، مساجدپر حملے اور ان کو آگ لگائے جانے نیز مسلمانوں پرتشدد اور فائرنگ اورانہیں جان سے ماردینے کی دھمکیوں کے دسیوں واقعات پیش آئے ہیں -
دوسری جانب امریکی فیڈرل پولیس ایف بی آئی کے جاری کردہ اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں تشدد کے بارہ فیصد سے زیادہ واقعات مسلمانوں سے دشمنی کی بنیاد پر پیش آتے ہیں اور سن برنارڈینو میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد مسلمانوں پر اس قسم کے حملوں میں تین گنا زیادہ اضافہ ہوگیا ہے -
اس کے علاوہ ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے خلاف دیئے گئے بیان سے امریکی مسلمانوں میں اور زیادہ خوف و ہراس پیدا ہوگیاہے -
سن برنارڈینو کے دہشت گر دانہ واقعے کی، جس کی داعش نے ذمہ داری قبول کی تھی، امریکی مسلمانوں نے کھل کر مذمت کی تھی لیکن اس کے باوجود مسلمانوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کئے جانے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے -
اسلام امریکا تعلقات کونسل کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر آلیا سالم نے کہا ہے کہ گذشتہ تیرہ نومبر کو پیرس حملوں کے بعد امریکا میں مسلمانوں پر حملے اور تشدد کے بے شمار واقعات پیش آئے ہیں - جبکہ پیرس حملوں کی بھی امریکی مسلمانوں نےشدید الفاظ میں مذمت کی تھی -
امریکا میں مسلمانوں کی ایک اور بڑی تنظیم مسلم پبلک افیئرکونسل کے سربراہ سلام المراتی نے بھی گذشتہ تین دسمبرکو لاس اینجلس شہر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہ معاشرے میں پھوٹ ڈال کر مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں -
ان کا کہنا تھا کہ داعش اور القاعدہ کو ہمارا پیغام یہ ہے کہ ہم ان کے اس قسم کے اقدامات سے خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں -
سلام المراتی نے کہا تھا کہ ہم نہ تو دہشت گردوں سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی ان عناصر سے، جو مسلمانوں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہے ہیں -
ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے تئیں نفرت اور تعصب پھیلانے کی ہی وجہ سے دہشت گردانہ واقعات انجام پاتے ہیں -
امریکی مسلمانوں اور مسلم رہنماؤں کے اس قسم کے بیانات کے باوجود امریکا میں مسلمانوں پر حملے اور تشدد کے واقعات میں تاحال کمی نہیں آسکی ہے -
حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے بعد امریکا میں مسلم رہنماؤں اور مساجد کی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان پراس وقت اسی طرح کے حملے ہورہے ہیں جیسے گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد ہورہے تھے -
امریکی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ریپبلیکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کے بیان کے بعد تو مسلمانوں کے خلاف تشدد اور حملوں کے واقعات میں اور تیزی آگئی ہے -