شمالی کوریا کا دورمار میزائل تجربہ اور عالمی ردعمل
شمالی کوریا نے ایک اور دور مار میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس نے اس میزائل کے ذریعے خلا میں سیٹ لائٹ بھیجا ہے ۔ لیکن اس کے باوجود عالمی سطح پر اس کے اس اقدام پر منفی ردعمل سامنے آیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ شمالی کوریا نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات بارہ بجکر تیس منٹ پر ملک کے شمال مغربی علاقے دونگ چانگ کے میزائل لانچنگ پیڈ سے ایک بین البراعظمی میزائل داغا ہے۔
جنوبی کوریا کی صدر پارک گئون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے اس اقدام پر تادیبی کارروائی کی جائے ۔ جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے نے بھی شمالی کوریا کے میزائلی تجربے کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جاپان اور جنوبی کوریا کے مطالبے پر اتوار کو سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ شمالی کوریا کے اس میزائل کی رینج دس ہزار کلومیٹر بتائی گئی جس میں امریکا بھی آتا ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس نے شمالی کوریا کے میزائلی تجربے کے بعد کہا ہے کہ پیونگ یانگ کا میزائل اور ایٹمی پروگرام امریکا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے ۔ انھوں نے دعوی کیا ہے کہ شمالی کوریا نے خطے کے ساتھ عالمی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا نے اپنے تازہ میزائلی تجربے سے خطے میں امریکا کے بعض اتحادیوں کے لئے خطرات پیدا کر دیئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شمالی کوریا کے میزائلی تجربے کو افسوسناک قرار دیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سیکریٹری جنرل نے شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ اشتعال انگیزاقدامات کا سلسلہ بند کرے اور بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کرے۔
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق روس نے بھی شمالی کوریا کے بین البراعظمی میزائل کے تجربے کی مذمت کی ہے ۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ اس اقدام سے جزیرہ نمائے کوریا اور شمال مشرقی ایشیا میں کشیدگی بڑھے گی اور حالات خراب ہوں گے۔
چین نے بھی شمالی کوریا کے تازہ میزائلی تجربے کو افسوسناک قرار دیا ہے اور سبھی فریقوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔