Mar ۱۶, ۲۰۱۶ ۱۳:۳۶ Asia/Tehran
  • روسی فوج کے انخلا  سے بشار اسد کی پوزیشن کمزور نہیں ہوگی

روس نے کہا ہے کہ شام سے روسی فوجوں کے انخلا کا حکم کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں دیا اور نہ ہی اس سے صدر بشار اسد کی پوزیشن کمزور ہوگی۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے ماسکو میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ولادی میر پوتن نے شام سے روسی فوجیوں کے انخلا کا حکم کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں دیا بلکہ یہ حقائق کے تناظر میں کیا گیا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے مقابلےمیں شام کے دفاع کے حوالے سے جو اہداف روسی فوج کے لیے مقررکئے گئے تھے وہ پورے ہوگئے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شامی فوج نے ملک کے مختلف علاقوں میں اپنی پوزیشن بحال کرلی ہے اور دہشت گردوں پر کاری ضربیں لگائی ہیں۔

سرگئی لاؤروف نے یہ بات زور دیکر کہی کہ صدر پوتن نے عین اس وقت روسی فوجوں کے انخلا کا حکم جاری کیا ہے جب جنیوا میں امن مذاکرات کا آغاز ہوا ہے اور اس طرح روس نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والےامن مذاکرات کی حمایت کا پیغام بھیج دیاہے۔

اسی دوران روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخا رووا نے کہا ہے کہ روسی فوجوں کے انخلا سے صدر بشار اسد اور ان کی حکومت کی پوزیشن کمزور نہیں ہوگی۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ شام کی صورتحال پر بات چیت کرنا روس اور امریکہ کے وزرائے خارجہ کے درمیان عنقریب ہونے والے ملاقات کا اصل موضوع ہے۔

یاد رہے کہ روس نے منگل پندرہ مارچ سےفوجی انخلا کا عمل شروع کردیا ہے اور بدھ کے روز روسی فضائیہ کے جیٹ طیاروں کا ایک اور گروپ شام سے روس کے لیے پروازکرگیا ہے۔

منگل کے روز روسی فضائیہ کے جنگی اور ٹرانسپورٹ طیاروں کا ایک گروپ، لاذقیہ کے قریب واقع فوجی اڈے سے روس کے لیے روانہ ہوا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ شام میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف روسی فوج کے ہوائی حملے جاری رہیں گے اور ایس فورہنڈریڈ میزائل سسٹم بھی شام میں بدستور کا م کرتا رہے گا۔

ادھر امریکی وزرات دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ روس نے اب تک صروف دس لڑاکا طیارے شام سے نکالے ہیں اور روسی فوج اورسامانا حرب کا بہت بڑا حصہ اب بھی شام میں موجود ہے۔ پنٹاگون کے ترجمان نے دعوی کیا کہ روس نے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران شام میں کئی ایک فضائی حملے بھی کیے ہیں ۔

قابل ذکر ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے پیر کو شام سے روسی فوج کے انخلا کا حکم دیا تاہم انہوں نے واضح کردیا تھا کہ ان کے بہت سے فوجی طرطوس اور حمیمیم کے فوجی اڈوں میں اس وقت تک باقی رہیں گے جب تک شام میں امن کے عمل کی تکمیل کا طمینا ن حاصل نہیں ہوجاتا۔

ٹیگس