برطانوی وزیر محنت ایان ڈنکن اسمتھ نے استعفی دے دیا
برطانیہ کے وزیر محنت ایان ڈنکن اسمتھ نے نئے مالی سال کے بجٹ پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفی دےدیا ہے۔
ایان ڈنکن اسمتھ کا استعفی ایسے وقت میں سامنے آیا جب برطانوی اخبارات نے وزیر خزانہ جار ج ایزبورن کے پیش کردہ کفایت شعاری کے بجٹ کے خلاف کنزرویٹو ارکان کی شورش کی بابت خبردار کیا تھا۔
برطانیہ کے مستفعی ہونے والے وزیر محنت نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ٹیکس دہندگان کے مفاد میں بنائے جانے والے بجٹ میں معذوری الاؤنس میں کمی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی محرکات کا حامل ہے اور اس سے ملک کی معیشت کو بہت سے زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔
برطانیہ کے وزیر خزانہ جارج ایزبورن نے بدھ کے روز ایوان میں سنہ دوہزار سولہ کا بجٹ پیش کیا تھا جس میں معذوری الاونس کی مدد میں چار اعشاریہ چار ارب پونڈ کی کمی کی گئی تھی البتہ اس پر جنوری دوہزار سترہ سے بتدریج عملدرآمد کیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے جس کے نتیجے میں چھے لاکھ چالیس ہزار برطانوی شہری براہ راست متاثر ہوں گے۔
کہا جارہا ہے کہ ایان ڈنکن اسمتھ کے استعفے سے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے لیے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں اور ان کے لیے سنہ دوہزار سولہ کے بجٹ کو دارالعوام سے پاس کرانا آسان نہیں ہوگا۔
دوسری جانب بہت سے برطانوی تجزیہ نگاروں اور اقتصادی ماہرین نے بھی بجٹ پر اعتراضات اٹھائے ہیں اور وزیرخزانہ کے اس دعوے کو سیاسی شعبدہ بازی قر ار دیا ہے کہ مذکورہ بجٹ آئندہ نسلوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
روزنامہ گارڈین نے اپنے تبصرے میں ملک کی شرح نمو کے بارے میں شک کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بجٹ میں نوجوان نسل کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔
روزنامہ انڈی پینڈنٹ نے اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ ملک کی آبادی میں دولت مند طبقے کا تناسب ایک فی صد کے برابر ہے جبکہ ملک کی مجموعی دولت کا ایک چوتھائی ان کے ہاتھ میں ہے اور ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو قومی آمدنی میں اضافے سے کوئی فائدہ نصیب نہیں ہوتا۔
برطانیہ میں بجٹ تجاویز کی تیاری کے موقع پر آکسفام کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق برطانیہ کی ایک چوتھائی دولت ایک فی صد طبقے کے ہاتھ میں ہے اور اقتصادی فاصلوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کی مالی حالت اچھی نہیں ہے اور انہیں قومی آمدنی میں اضافے سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہورہا۔
اس رپورٹ کے اجرا کے بعد برطانیہ کے خیراتی اداروں نے وزیر خزانہ جارج ایزبورن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بجٹ میں دولت مند طبقے اور بڑی بڑی کمپنیوں کو دی جانے والے مراعات میں میں کمی کا مطالبہ کیا تھا۔