امریکہ میں تحریک بہار جمہوریت کے سیکڑوں ارکان گرفتار
امریکی پولیس نے ملکی سیاست میں پیسے کے کردار کے خلاف مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
تحریک بہار جمہوریت یا "ڈیموکریسی اسپرنگ" کے تحت مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد ، واشنگٹن میں کانگریس کی عمارت کے سامنے جمع ہوئے اور انہوں نے ملکی سیاست میں پیسے کے کردار کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے امریکی کانگریس کے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہماری سیاست سے پیسے کی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے فوری اقدام کرے اور ایسے آزادانہ اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے کہ جس میں ہر امریکی کی آواز مساوی ہو -
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر سیاست میں پیسے کی ریل پیل اور امریکی ووٹنگ سسٹم کے خلاف نعرے درج تھے۔ ایک پلے کارڈ پر ارب پتی امریکی تاجر بھائیوں ڈیوڈ کک اور چارلز کک کے خلاف بھی نعرے درج تھے جن کی کمپنی نے اپنے من پسند صدارتی امیداوار کی انتخابی مہم کے لیے تقریبا نو سو ملین ڈالر کی رقم فراہم کی ہے۔
مظاہرین سیاست میں پیسے کا کردار ختم کرو، ایک شخص ایک ووٹ، اور تمام امریکیوں کو حکومت میں مساوی حصہ دو، جیسے نعرے بھی لگار رہے تھے۔
مظاہرین نے سینٹ کے ارکان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ انصاف کے حوالے سے اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کریں ۔
تحریک بہار جمہوریت کے تحت ہونے والے اس مظاہرے میں معروف ٹی وی اینکر سینک اویغور اور سابق پولیس افسر ری لوئیس کے علاوہ ، متعدد اہم سماجی اور سیاسی شخصیات بھی شریک تھیں۔
ٹی وی اینکر سینک اویغور نے اس موقع پر کہا کہ" ہم لوگ اس نظام سے تنگ آچکے ہیں، بدعنوانیوں سے نالاں ہیں، ہم ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
امریکی فلم ساز ، ہولی موشر نے اس موقع پر کہا کہ "یہ جمہوریت نہیں ہے بلکہ یہ مٹھی بھر طبقے کی حکمرانی ہے، کانگریس کی صفائی کا وقت آگیا ہے۔"
عینی شاہدین کے مطابق امریکی پولیس نے تحریک بہار جمہوریت کے اس مظاہرے میں شریک متعدد لوگوں کو ہتھکڑیاں لگا کر مظاہرے کے مقام سے منتقل کردیا۔ تحریک بہارجمہورت کے مطابق امریکی پولیس نے تقریبا چار سو مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تحریک بہار جمہورت کی جانب سے کرائے جانے والے اس مظاہرے کے شرکا کی اکثریت ، فلاڈیلفیا سے پیدل مارچ کرکے ، واشنگٹن پہنچی ہے۔