اٹلی اور آسٹریا کی سرحد پر مظاہرے
اٹلی اور آسٹریا کی سرحد پر ہونے والے مظاہرے پولیس کی مداخلت کے بعد پر تشدد رخ اختیار کر گئے۔
خبروں کے مطابق سیکڑوں اطالوی شہریوں نے اٹلی آسٹریا سرحد پر باڑ نصب کیے جانے کے خلاف برینر پاس کے قریب زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرے اور احتجاج کے نتیجے میں برینر پاس سے ٹریفک کی آمد و رفت اور ٹرین سروس کئی گھنٹے تک معطل رہی ۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اٹھارہ افراد زخمی ہوگئے جن میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے کم سے کم بیس مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
دوسری جانب دارالحکومت روم میں سیکڑوں افراد نے یورپی سرحدوں پر باڑ نصب کیے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا ہے۔ روم میں ہونے والے اس مظاہرے میں لارا بولدرینی سمیت متعدد ارکان اسمبلی بھی شریک تھے۔ بولدرینی کا کہنا تھا کہ اطالوی عوام دیواریں کھینچنے اور یورپ کے عوام کے درمیان خوف ، بدگمانیاں اور فاصلے پیدا کرنے کے مخالف ہیں۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب آسٹریا کے وزیراعظم ہائنس فشر نے اتوار کے روز اپنے اطالوی ہم منصب سرجیو میٹریلا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سرحدیں بند کرنے کی تردید کی تھی۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ غیر قانونی پنا ہ گزینوں کی آمد و رفت کو روکنے کے لیے برینر پاس کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔