May ۱۱, ۲۰۱۶ ۱۸:۳۸ Asia/Tehran
  • فرانس میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

نئے لیبر قوانین کے خلاف پیرس میں مظاہرہ کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

نئے لیبر قوانین کے خلاف یہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی توثیق کے بغیر ہی متازعہ لیبر بل کو نافذ کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سیکڑوں لوگوں نے پیرس کی سڑکوں پر مارچ کیااور پارلیمنٹ ہاؤس تک جانے کی کوشش کی ۔

پولیس کی مداخلت کے بعد مظاہرہ پرتشدد شکل اختیار کر گیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر ربر کی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

ایساہی مظاہرہ جنوبی فرانس کے شہرتولوز میں بھی کیا گیا جہاں پولیس نے مظاہرین پر آنسوگیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فرانس کی سات لیبر یونینوں نے جمعرات کے روز پیرس میں ایک بڑے مظاہرے کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی نوجوانوں کی تنظیم ایف آئی ڈی ایل نے بھی لبیر قوانین کے خلاف مظاہرے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

الخمری بل کے نام سے معروف نئے لیبر قوانین کا یہ بل فرانسیسی وزیر محنت مریم الخمری نے پیش کیا جس کے خلاف کافی عرصے سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ نئے لیبر قوانین میں آجر حضرات اور کمپنیوں کو، ملازمین کی چھانٹی اور کام کے اوقات کے تعین کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے جس سے جاب سیکورٹی کو زبردست خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

حکومت فرانس کا دعوی ہے کہ الخمری بل میں آجر اور اجیر دونوں کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے اور وہ باہمی رضامندی سے کام کے اوقات کا تعین کر سکتے ہیں۔

ٹیگس