فرانس میں نئے لیبر قوانین کے خلاف پر تشدد مظاہرہ، 26 زخمی
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں نئے لیبر قوانین کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق ہزاروں افراد نے منگل کے روز ایک بار پھر پیرس کی سڑکوں پر مارچ کیا اور نئے لیبر قوانین کے خلاف نعرے لگائے۔ پچھلے تین ماہ کے دوران فرانس میں نئے لیبر قوانین کے خلاف ہونے والا یہ سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔ مظاہرے کی وجہ سے شہر کے مرکزی علاقے میں ٹریکف معطل ہوگیا اور ایفل ٹاور کو بھی عوام کے لیے بند کر دیا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ان پر آنسوگیس کے گولے پھینکے اور لاٹھی چارج بھی کیا جس کے بعد یہ مظاہرے پر تشدد شکل اختیار کرگئے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والے تصادم میں کم سے کم چھبیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فرانس کے ارکان پارلیمنٹ تیرہ جون سے چوبیس جون تک نئے لیبر قوانین کے متعلق بل پر بحث میں حصہ لیں گے اور اٹھائیس جون کو اس پر رائے شماری کرائی جائے گی۔
اس بل میں حکومت نے پینتیس گھنٹے فی ہفتہ کام کے قانون کو باقی رکھا ہے لیکن کمپینوں کو اجازت دی ہے کہ وہ صنعتی قوانین سے ہٹ کر متبادل اوقات کار بنا کر ہفتے میں اڑتالیس گھنٹے اور ایک دن میں بارہ گھنٹے ملازمین سے کام لے سکتی ہیں۔
حکومت فرانس کے مجوزہ بل کے تحت کوئی بھی ملازم بغیر اور ٹائم لیے ہفتے میں پینتیس گھنٹے سے زیادہ کام کرسکتا ہے اور اس کے بدلے میں وہ کئی ایک ہفتہ واری چھٹیاں لے سکتا ہے۔ اس فیصلے سے کمپنیوں کو اپنے ملازمیں کی تعداد میں کمی کا بھی موقع ملے گا۔
سروے رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ فرانس کے ستر فی صد شہری، اس بل کی مخالفت کر رہے ہیں ۔