امریکہ کا اینٹی میزائل سسٹم ،خفیہ طور پر، جارحانہ ہتھیاروں میں تبدیل ہوسکتا ہے، روسی صدر
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی سرحدوں کے قریب امریکہ کا اینٹی میزائل سسٹم ،خفیہ طور پر، جارحانہ ہتھیاروں میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق سینٹ پیٹرز برگ میں عالمی خبررساں ایجنسیوں کے سربراہوں اور عہدیداروں سے ملاقات میں صدر ولادی میر پوتن نے مشرقی یورپ میں نیٹو کے بیلسٹک میزائل سسٹم کی تنصیب پر کڑی نکتہ چینی کی۔ صدر ولادی میر پوتن کا کہنا تھا کہ روس کو اچھی طرح معلوم ہے کہ امریکہ مسلسل اپنے میزائیل پروگرام کو ترقی دے رہا ہے۔
روس کے صدر نے کہا کہ امریکہ نے جو میزائل نصب کیے ہیں وہ پانچ سو کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن وہ مسلسل ان کی ٹیکنالوجی کو ترقی دے رہے ہیں اور روس جانتا ہے کہ امریکہ کس سن میں نئے میزائل بنانے کے قابل ہوگا جو ایک ہزار کلومیٹر اور یا اس سے بھی زیادہ فاصلے تک مار کرنے کے قابل ہوں گے۔
صدر پوتن نے کہا کہ" یہ وہ وقت ہوگا جب امریکہ ہماری ایٹمی صلاحیت کے لیے خطرہ بننا شروع ہو جائے گا۔"
ولادی میر پوتن کا کہنا تھا کہ اہم مشکل یہ ہے کہ عام لوگ نہیں جانتے کہ یہ صورتحال کس قدر خطرناک ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو بالکل نئی صورتحال کی جانب دھکیلا جارہا ہے جبکہ امریکہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کوئی تبدیل نہیں آرہی ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ انہوں نے اس صورتحال سے اپنے یورپی ہم منصبوں کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔
صدر پوتن نے امریکہ کے اس دعوے کو ایک فریب قرار دیا کہ ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے پیش نظر مشرقی یورپ میں میزائل سسٹم کا دائرہ بڑھایا جا رہا ہے۔ روسی صدر نے استفسار کیا کہ ایران کی جارحانہ ایٹمی طاقت کے بارے میں کیے جانے والے دعوے حقیقت سے عاری ہو چکے ہیں تو پھر رومانیہ میں امریکی میزائل سسٹم کی تنصیب کا کیا جواز ہے؟