جنوبی سوڈان سے ہزاروں افراد فرار
تشدد سے تنگ آئے ہزاروں افراد جنوبی سوڈان سے فرار ہو گئے ہیں۔
پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے جنوبی سوڈان میں جاری تشدد آمیز واقعات اور مسلح جھڑپوں کی بابت اپنے ایک انتباہی بیان میں کہا ہے کہ ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر ہمسایہ ملکوں کی جانب فرار ہو رہے ہیں۔
نائیروبی سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں نے جنوبی سوڈان میں جاری جھڑپوں کے تعلق سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی سوڈان میں تشدد کی ایک نئی لہر شروع ہوچکی ہے جو روز بروز تشویشناک پہلو اختیار کرتی جا رہی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حالیہ تین ہفتوں کے دوران سینتیس ہزار آٹھ سو پچاس افراد یوگینڈا میں جاکر روپوش ہوگئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران تقریبا اتنی ہی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے فرار ہو کر پناہ کی تلاش میں یوگینڈا چلے گئے ہیں اس طرح جنوبی سوڈان سے فرار ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد پچہتر ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں نے رپورٹ دی تھی کہ جنوبی سوڈان کے شہر " واؤ" میں ہونے والی جھڑپوں کے سبب تراسی ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں کہ جنہیں انسانی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔ رواں ماہ کے دوران ایوان صدرمیں سرکاری فوجیوں اور " ریک ماچار" کے حامیوں کے درمیان پیش آنے والی جھڑپوں میں تین سو افراد مارے گئے تھے۔
جنوبی سوڈان میں خانہ جنگی دو سال قبل جنوبی سوڈان کی آزادی کے بعد شروع ہوئی جس کے دوران خواتین کی عصمت دری، قتل عام اور گاؤوں کو آگ لگائے جانے جیسے ہولناک واقعات پیش آئے۔ اس دوران ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور بیس لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے۔