Nov ۱۴, ۲۰۱۶ ۲۰:۵۵ Asia/Tehran
  • نومنتحب امریکی صدر کے خلاف تحریک میں اداکار بھی شامل

نومنتخب امریکی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اتوار کو رات دیر گئے احتجاجی مظاہروں کے جاری رہنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

 میڈیا رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت پرامریکیوں کا غم وغصہ برقرار ہے اور اتوار کو دن واشنگٹن سے سان فرانسسکو تک متعدد شہروں میں مظاہرے جاری رہے۔نیویارک میں مین ہٹن کے علاقے میں ہونے والے احتجاجی مارچ میں شریک لوگوں نے نومنتخب امریکی صدر کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف نعرے لگائے۔مظاہرین تارکین وطن کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے تھے۔لاس اینجلس کےسٹی ہال کے سامنے بھی ایسے ہی مظاہرے کیے گئے جن کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔اسپرنگ فیلڈ میں بھی نومنتخب امریکی صدر کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شریک لوگ نسل پرستی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب پاپولر ووٹ ہلیری کلنٹن نے حاصل کیےتوالیکٹورل کالج نے کس طرح ٹرمپ کوجتوادیا؟ نیویارک کے احتجاجی جلوس میں نعرے لگتے رہے کہ ٹرمپ ہمارا صدرنہیں۔ پورٹ لینڈ میں ہفتے کو ہونے والے مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کرگئے تھے۔دوسری جانب ہالیوڈ کے متعدد اداکاروں اور فلم سازوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ جینل مونے ، آندریو گارفیلڈ اور فرل ویلیم نے کہا ہے کہ امریکی عوام کو متحد ہوکے، متعصبانہ پالیسیوں کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے۔درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ ٹیکساس اور کیلی فورنیا سمیت امریکہ کی متعدد ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں سراٹھانے لگی ہیں۔ کیلی فورنیا میں کیلگزٹ کی تحریک  سامنے آنے بعد اب ٹیکساس کے لوگوں نے بھی ٹویٹ کے ذریعے امریکہ سے علیحدگی کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔ ادھر سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکہ بھر میں نسل پرستانہ اقدامات میں اضافہ ہوا ہے اور پینسلوانیا کے دو اسکولی طلبہ کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے ایسا بینر اٹھا رکھا ہے جس پر ٹرمپ کا مشہور نعرہ " سفیدفام طاقت "درج ہے۔ کیلی فورنیا میں ایک دیوار پر یہ نعرہ درج کیا گیا ہے کہ ، نہ سیاہ فاموں کی زندگی اہم ہے اور ن ہی ان کے ووٹ۔ مشی گن میں اسکول کے طلبہ کو یہ نعرے لگاتے دیکھا گیا کہ ٹرمپ زیادہ سے زیادہ دیواریں بناؤ۔اسی دوران امریکہ کی مختلف ریاستوں میں پیش آنے والے فائرنگ کے تازہ واقعات میں کم سے کم چھے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکہ بھر میں فائرنگ کے پچاس ہزار واقعات ریکارڈ کئے گئے جس کے نتیجے میں بارہ ہزار سے زائد لوگ ہلاک اور چھبیس ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔