شمالی ڈکوٹا میں پائپ لائن کی تعمیر پر احتجاج، امریکی فوج نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا
امریکی فوج نے اپنا فیصلہ واپس لیتے ہوئے امریکی ریاست شمالی ڈکوٹا میں تیل پائپ لائن کا راستہ تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق یہ پائپ لائن ریڈ انڈینز کی سرزمین سے گزاری جانی تھی۔ امریکی فوج کی اس واضح پسپائی کو شمالی ڈکوٹا کے ریڈ انڈین قبیلے سو کی ایک بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے کہ جس نے گذشتہ مہینوں کے دوران اس پائپ لائن کی تعمیر کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے کیے تھے۔
امریکی فوج کے انجینیرنگ گروپ نے کہ جو اس ملک میں ایک بہت بڑی تعمیراتی کمپنی ہے اور یہ گروپ متعدد بنیادی تنصیاب کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، اعلان کیا ہے کہ وہ انیس سو کلومیٹر لمبی اس تیل پائپ لائن کے روٹ میں تبدیلی کے بعد اس کی جگہ نیا روٹ تلاش کر رہا ہے۔
شمالی امریکہ سے جنوبی امریکہ تیل کی منتقلی کا منصوبہ کئی ارب ڈالر مالیت کا ہے اور پروگرام کے مطابق انیس سو کلومیٹر طویل تیل پائپ لائن کی تعمیر سے امریکی تیل کی صنعت میں ایک بڑی تبدیلی آنا تھی۔ اس تیل پائپ لائن کا ایک بڑا حصہ تعمیر کیا جا چکا ہے اور طے یہ تھا کہ یہ پائپ لائن اوہے جھیل (Lake Oahe ) کے نیچے سے اور ریڈ انڈینز کی سرزمین کے قریب سے گزرے گی۔ سو قبیلے کے ریڈ انڈینز اور امریکہ کے دیگر مقامی قبائل کو اس بات پر تشویش ہے کہ اس پائپ لائن کی تعمیر سے ان کی آبائی سرزمین پر دوسروں کا تسلط ہو جائے گا اور اس کے علاوہ پینے کا پانی بھی آلودہ ہو جائے گا۔