پرامن مظاہرین پر نائیجیریا کی پولیس کا حملہ
نائیجریا کی پولیس نے دارالحکومت ابوجا کی سڑکوں پر احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین کو تشدد اور شیلنگ کا نشانہ بنایا ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سیکڑوں حامی دارالحکومت ابوجا میں پارلیمنٹ کے عمارت کے سامنے،اپنے ہردلعزیز رہنما آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی رہائی کے لیے پر امن احتجاج کر رہے تھے۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو رہا کرو اور عدالتی فیصلہ کا احترام کرو جیسے نعرے درج تھے۔
نائیجیریا کی پولیس نے پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا اور بعد ازاں آنسوگیس کے گولے پھینکے جس کے نتیجے میں متعدد افراد کی حالت غیر ہوگئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنے تازہ بیان میں نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عبوری سربراہ ماکمید کامارا نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ہے کہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی رہائی سے متعلق عدالتی الٹی میٹم کے باوجود، حکومت نے انہیں رہا نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نائیجیریا، عدالتی حکم کے باوجود آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو رہا نہیں کرتی تو یہ اقدام قانون اور آئین کی سنگین خلاف ورزی شمار ہوگا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت، اپنے اس اقدام کے ذریعے دسمبر دو ہزار پندرہ میں فوج کے ہاتھوں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔نائیجیریا کی فوج نے بارہ سے چودہ دسمبر دو ہزار پندرہ کے دوران، شمالی صوبے کادونا کے شیعہ آبادی والے شہر زاریا میں واقع ایک امام بارگاہ میں عزاداروں اور اس کے بعد اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی کے گھر پر حملہ کر کے سیکڑوں افراد کو شہید کردیا تھا۔
عالمی اداروں نے فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی تعداد ساڑھے تین سو بتائی تاہم مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ بھی اس حملے میں زخمی ہوگئی تھیں جنہیں فوج گرفتار کرکے لے گئی تھی۔گزشتہ دنوں نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے آیت اللہ ابراہیم زکزکی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں پینتالیس روز کے اندر اندر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم عدالتی حکم کی مدت ختم ہونے کے باوجود نائیجیریا کی حکومت آیت اللہ ابراہیم زکزکی کو رہا کرنے سے گریز کر رہی ہے۔