سب کو چاہئے کہ ایٹمی معاہدے پر عمل کریں، موگرینی
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو سے الگ الگ ملاقات میں کہا ہے کہ سب کو چاہئے کہ طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے جمعے کی رات ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے، جو ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ کمیشن کے امور میں ہم آہنگی کے فرائض بھی انجام دیتی ہیں، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور اسی طرح آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو سے علیحدہ علیحدہ ملاقات میں ایٹمی معاہدے پر تمام فریقوں کی جانب سے مکمل طور پر عمل درآمد کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ توقع کے مطابق آگے کی سمت حرکت کر رہا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین اور آئی اے ایک اے نے جمعے کی رات ایک مشترکہ بیان میں ایک بار پھر ایٹمی معاہدے پر اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
بریسلز میں جاری کئے جانے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ کمیشن کی کوارڈینیٹر کی حیثیت سے یورپی یونین کی اعلی نمائندہ فیڈریکا موگرینی، ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں آئی اے ای اے کے ساتھ قریبی تعلقات رکھیں گی۔
اس بیان کے مطابق یورپی یونین نے جوہری سلامتی اور تحقیقات کے شعبوں میں ایٹمی معاہدے سے متعلق تین ایڈیشنل معاہدوں پر عمل درآمد میں ایران کے ساتھ مشترکہ تعاون کے بارے میں اپنی رپورٹیں بھی پیش کی ہیں۔
اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے اس حقیقت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ کہ ایران نے اپنے تمام ایٹمی وعدوں پر عمل کیا ہے، ایٹمی معاہدے کی عالمی سطح پر حمایت کی جا رہی ہے۔ حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ جمع ایک کے دیگر رکن ملکوں منجملہ برطانیہ، فرانس، روس، جرمنی اور چین کے برخلاف اس بات پر تاکید کی ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والا ایٹمی معاہدہ اب تک سب سے بدتر معاہدہ ہے۔
انھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات کا دعوی بھی کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آئے تو اس معاہدے کو پھاڑ دیں گے۔