امریکی شہریوں کی نجی زندگیاں محفوظ نہیں رہیں
امریکی فیڈرل پولیس ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو اس بات کی توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ ان کی نجی زندگیوں میں کسی بھی طرح کی مداخلت نہیں ہو سکتی-
امریکی ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے امریکی شہریوں کے بارے میں پوری طرح اطلاعات و معلومات حاصل کرنے کی کوششوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ امریکی شہریوں کو اس بات کی توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ ان کی نجی زندگی میں کسی بھی طرح کی مداخلت، ہو ہی نہیں سکتی-
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں پوری طرح نجی زندگی کا کوئی تصور نہیں ہے-
امریکی ایف بی آئی کے سربراہ نے یہ بیان امریکا کے سابق جاسوس اور نیشنل انٹلیجنس ادارے کے سابق کارکن ایڈورڈ اسنوڈن کے انکشافات کے بارے میں جاری ایک بحث کے دوران دیا-
گذشتہ منگل کو بھی ویکی لیکس نے سی آئی اے کے پروگراموں کی آٹھ ہزار دستاویزات کا پردہ فاش کیا جن میں لوگوں کے موبائل ٹیلی فون اور حتی اسمارٹ ٹیلی ویژن سے ان کی جاسوسی کے پروگرام موجود تھے-
ان دستاویزات میں سی آئی اے کی سائبر جاسوسی کے پروگرام سے متعلق خفیہ اطلاعات و معلومات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے- ان دستاویزات میں ایپل آئیفون، اینڈرائیڈ پروگراموں، مائیکروسافٹ وینڈوز اور سیمسنگ ٹیلی ویژن کے پروگراموں کو ہیک کر کے لوگوں کی جاسوسی کرنے کے بارے میں سی آئی اے کے پروگرام موجود ہیں-
ایڈورڈ اسنوڈن نے بھی ویکی لیکس کی سائٹ میں سی آئی اے کی جاسوسی کی دستاویزات کے بارے میں لکھا ہے کہ تازہ فاش ہونے والی دستاویزات، اس بات کا ایک اور ثبوت ہیں کہ سی آئی اے، لوگوں کے موبائل ٹیلی فون کے مکالمات کی بھی جاسوسی کرتی ہے اور انہیں ٹیپ کرتی ہے۔