ٹرمپ، میکرون مشترکہ پریس کانفرنس اختلافات کی نذر
بعض ذرائع ابلاغ نے، پیرس میں فرانس اور امریکہ کے صدور کی ملاقات کو دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کا باعث قرار دیا ہے۔
فرانس کے صدر عمانوئیل میکرون نے پیرس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ ان کا ملک شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کے خاتمے پر زور نہیں دیتا۔
انہوں نے متعدد معاملات میں امریکہ اور فرانس کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بارے میں ہماری سوچ بدل گئی ہے اور اب وہاں دہشت گردی کا خاتمہ اور پائیدار سیاسی راہ حل کا حصول ہماری اولین ترجیح ہے۔
فرانس کے صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پیرس، شام سے متعلق مذاکرات میں صدر بشار اسد اور ان کی حکومت کے مخالفین کے نمائندہ وفود کی مشارکت کا خواہاں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر جنوب مغربی شام میں جنگ بندی کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ دنوں کے دوران شام کے متعدد علاقوں میں جنگ بند ہوگئی ہے۔
درایں اثنا فرانس انٹرنیشنل ریڈیو کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ اور فرانسیسی صدر میکرون، مشترکہ پریس کانفرنس میں نیک نیتی اور مصالحت کا ڈرامہ رچانے کی پوری کوشش کر رہے تھے لیکن ان کے درمیان اختلافات چھپ نہ سکے۔
فرانس انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شائد امریکہ اور فرانس کے درمیان، شام میں آپریشن اور بحران کے حل کے لیے رابطہ گروپ کے قیام کے بارے میں اتفاق رائے پایا جاتا ہو لیکن دوسرے معاملات میں دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔
فرانسیسی ذرائع ابلاغ نے، آب و ہوا سے متعلق پیرس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کودونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کا مرکزی نقطہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پیرس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی تفصیلات میں گئے بغیر امید ظاہر کی کہ اس بارے میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب فرانس میں مقیم امریکی شہریوں نے پیرس میں مظاہرے کرکے امریکی صدر کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔
مظاہرین پیرس کے مرکزی علاقے میں جمع ہوئے اور انہوں نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ٹرمپ مردہ باد، فرانس امریکہ دوست ہیں، ٹرمپ نہیں، ٹرمپ فرانس کیوں آیا ہے، جیسے نعرے درج تھے۔
امریکی صدر سخت حفاظتی انتظامات میں جمعرات کے روز فرانسسی حکام سے مذاکرات اور اس ملک کے یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی غرض سے پیرس پہنچے ہیں۔
فرانس کے سیاسی رہنماؤں اورسرکردہ شخصیات نے ملک کے یوم آزادی کی تقریب میں امریکی صدر کو مدعو کیے جانے کو ملک کی خودمختاری اور آزادی کی توہین قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ کے اعلی عہدیدار نے صدر ٹرمپ کا دورہ موخر کیے جانے کی خـبر دی ہے۔ برطانوی عہدیدار کے مطابق صدر ٹرمپ کا دورہ برطانیہ سن دو ہزار اٹھارہ سے پہلے انجام نہیں پائے گا۔
کہا جارہا ہے کہ صدر ٹرمپ فرانس کے بعد غیر سرکاری طور پر برطانیہ کا بھی دورہ کرنا چاہتے تھے تاہم وسیع عوامی مظاہروں کے خدشات کے پیش نظر ٹرمپ کو اپنا دورہ برطانیہ موخر کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔